بے قابو بے روزگاری اگست میں 12 ماہ کی اعلیٰ سطح پر پہنچی، 66 لاکھ لوگوں کو نہیں مل سکا کام

بے روزگاری نے ایک بار پھر سر اٹھایا ہے، اگست ماہ میں یہ شرح 8.3 فیصد پر پہنچ گئی ہے، اعداد و شمار دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اگست میں 66 لاکھ ایسے لوگ ہیں جو کام کی تلاش میں رہے، لیکن ناکامی ملی۔

بے روزگاری، تصویر آئی اے این ایس
بے روزگاری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں شرح بے روزگاری ایک بار پھر اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کے اعداد و شمار کے مطابق اگست ماہ میں شرح بے روزگاری 8.3 فیصد پر ہے جو کہ گزشتہ 12 مہینوں کی اعلیٰ سطح ہے۔ گزشتہ سال یعنی اگست 2021 میں بھی شرح بے روزگاری 8.35 فیصد تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق شہروں اور دیہی علاقوں میں شرح بے روزگاری میں فرق ہے۔ شہروں میں جہاں شرح بے روزگاری 9.6 فیصد ہے، وہیں دیہی علاقوں میں یہ 7.7 فیصد ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران دیہی اور شہری علاقوں میں شرح بے روزگاری کے اعداد و شمار فکر انگیز رہے ہیں اور عام طور پر شہروں میں بے روزگاری زیادہ رہی ہے۔ صرف فروری اور جون ماہ میں دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح شہروں سے زیادہ رہی ہے۔

بے قابو بے روزگاری اگست میں 12 ماہ کی اعلیٰ سطح پر پہنچی، 66 لاکھ لوگوں کو نہیں مل سکا کام

ریاست وار بے روزگاری کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو چھتیس گڑھ ایسی ریاست ہے جہاں بے روزگاری سب سے کم ہے۔ وہاں شرح بے روزگاری 0.4 فیصد یعنی نصف فیصد سے بھی کم ہے۔ ہریانہ، جموں و کشمیر اور راجستھان میں یہ 30 فیصد سے اوپر ہے۔ علاوہ ازیں میگھالیہ، مہاراشٹر، اڈیشہ اور مدھیہ پردیش میں شرح بے روزگار 3 فیصد سے نیچے ہے۔

بے قابو بے روزگاری اگست میں 12 ماہ کی اعلیٰ سطح پر پہنچی، 66 لاکھ لوگوں کو نہیں مل سکا کام

قابل ذکر ہے کہ شرح بے روزگاری دراصل وہ نمبر ہے جس میں 15 سال اور اس سے اوپر کی عمر کے ایسے لوگوں کی تعداد کا پتہ لگایا جاتا ہے جو کام کی تلاش کر رہے ہیں، لیکن انھیں کام کے لئے ملازمت نہیں مل رہی ہے۔ کسی بھی شخص کو بے روزگار طے کرنے کے لیے دیکھنا ہوتا ہے کہ کیا وہ کام کی تلاش کر رہا ہے اور وہ لیبر فورس کا حصہ ہے، لیکن اسے کام نہیں مل رہا ہے۔

بے قابو بے روزگاری اگست میں 12 ماہ کی اعلیٰ سطح پر پہنچی، 66 لاکھ لوگوں کو نہیں مل سکا کام

ویسے تو موٹے طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کام کرنے لائق کتنے لوگ کام کی تلاش کر رہے ہیں اور ان میں سے کتنے فیصد لوگوں کو کام مل رہا ہے۔ جتنے لوگوں کو کام نہیں مل پاتا ہے اسی اوسط کو شرح بے روزگاری کہا جاتا ہے۔ اس کی پیمائش کے لیے لیبر فورس شراکت داری کو دیکھا جاتا ہے اور اس میں وقت وقت پر بدلاؤ ہوتا رہتا ہے۔ سیدھے طور پر کہیں تو شرح بے روزگاری آبادی کا فیصد نہیں ہوتی ہے، بلکہ لیبر فورس میں کام تلاش کرنے یا حاصل کرنے والے لوگوں کے فیصد کی بنیاد پر طے ہوتی ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق اگست 2022 میں لیبر فورس میں 40 لاکھ لوگوں کا اضافہ ہوا، لیکن اسی دوران معیشت میں نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی جگہ 26 لاکھ ملازمتیں کم ہو گئیں۔ یعنی لیبر فورس میں مجموعی طور پر 66 لاکھ نئے لوگ آئے جن کے پاس کام نہیں تھا۔ اسی کے سبب اگست ماہ میں شرح بے روزگاری میں اضافہ درج ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔