ہریانہ میں نہیں رک رہے پرالی جلانے کے واقعات، 24 افسران اور ملازمین کو کیا گیا معطل

حکومت کے ذریعہ جاری حکم کے مطابق معطل کیے گئے ملازمین میں سونی پت کے 2، پانی پت کے 2، ہسار کے 2، جیند کے 2، کیتھل کے 3، کرنال کے 3، فتح آباد کے 3، کروکشیتر کے 4 اور انبالہ کے 3 ملازمین شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پرالی جلانے کا منظر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پرالی جلانے کا منظر، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ میں پرالی جلانے پر پابندی ہے، لیکن اس میں خاطر خواہ کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ نتیجہ کار حکومت بدلتے ہی محکمہ زراعت کے 24 افسران اور ملازمین پر کارروائی کی گئی ہے۔ حکومت نے منگل کے روز 24 ملازمین کو معطل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اس میں ایگریکلچر ڈیولپمنٹ افسر سے لے کر ایگریکلچر سپروائزر تک شامل ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ آلودگی روکنے میں ناکام رہنے پر ہریانہ حکومت نے یہ کارروائی کی ہے۔ حکومت کے ذریعہ جاری حکم کے مطابق معطل کیے گئے ملازمین میں سونی پت کے 2، پانی پت کے 2، ہسار کے 2، جیند کے 2، کیتھل کے 3، کرنال کے 3، فتح آباد کے 3، کروکشیتر کے 4 اور انبالہ کے 3 ملازمین شامل ہیں۔ ان سبھی افسران کی ڈیوٹی پرالی جلانے سے روکنے کے لیے کی گئی تھی، لیکن یہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے۔


قابل ذکر ہے کہ پرالی جلانے سے روکنے میں ناکام رہنے پر سپریم کورٹ نے پنجاب اور ہریانہ حکومت کے ساتھ ساتھ پینل کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ کو بھی پھٹکار لگائی تھی۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ریاستوں کے چیف سکریٹری کو 23 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونے کو کہا تھا۔ اس سے قبل ہی ہریانہ حکومت نے ریاست میں سخت قدم اٹھا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ پنجاب اور ہریانہ حکومت نے پرالی جلانے والوں کے خلاف کسی طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ علاوہ ازیں سی اے کیو ایم کو بھی پھٹکار لگاتے ہوئے لاپروا افسران کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔