’ڈی جے اور آتش بازی والی شادی کا بھی بائیکاٹ ہوگا اور اس کے جنازہ کا بھی‘، دادری کے علماء کا اعلان

گریٹر نوئیڈا کے دادری میں علماء نے متفقہ رائے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی مسلم کی شادی میں ڈی جے بجے گا اور آتش بازی ہوگی تو اس نکاح میں کوئی عالم شامل نہیں ہوگا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مسلمانوں کی شادی میں ڈی جے اور آتش بازی کے خلاف علماء اکثر بیانات دیتے رہے ہیں اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تلقین بھی کرتے رہے ہیں۔ اس کے باوجود جگہ جگہ بارات کا ڈی جے کے ساتھ نکاح کے لیے پہنچنا اور آتش بازی کرنا عام ہے۔ اس طرح کے واقعات کو دیکھتے ہوئے گریٹر نوئیڈا کے دادری میں علماء نے متفقہ رائے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی مسلم کی شادی میں ڈی جے بجے گا اور آتش بازی ہوگی تو اس نکاح میں کوئی عالم شامل نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی علماء نے کہا ہے کہ ڈی جے بجانے والوں کی شناخت کر ان کے جنازے میں بھی کوئی عالم شامل نہیں ہوگا۔

دراصل دادری کی نئی آبادی سے ایک بارات سیانا کے لیے جا رہی تھی، لیکن جس وقت گھڑچڑھی ہو رہی تھی تو اس وقت ڈی جے بج رہا تھا اور آتش بازی ہو رہی تھی۔ اس کو دیکھ کر دادری کے علما نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ اسلام میں اس طرح کی چیزیں حرام ہیں۔ لیکن پھر بھی لوگ باز نہیں آئے۔ دراصل اس طرح کے معاملوں میں لوگ بات نہیں مانتے اور فلمی گانے بھی بجاتے ہیں اور آتش بازی بھی کرتے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے سبھی علماء نے اکٹھا ہو کر متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ جس کسی کے نکاح یا دیگر کسی پروگرام میں ڈی جے بجے گا، یا آتش بازی ہوگی اس کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ علماء کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے شادی وغیرہ میں ڈی جے اور آتش بازی کرنے والوں کی نہ تو دعوت قبول کی جائے گی اور نہ ہی دیگر رسوم میں شرکت ہوگی۔ حتیٰ کہ اس شخص کے جنازے میں بھی کوئی شامل نہیں ہوگا۔


علماء کے اس سخت قدم کے بعد لوگوں میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ مسلم طبقہ میں الگ الگ طرح کے رد عمل دیکھنے کو بھی مل رہے ہیں۔ کچھ لوگ اس فیصلے کو درست قرار دے رہے ہیں، تو کسی کا کہنا ہے کہ ہر شخص آزاد ہے کہ وہ شادی یا دیگر تقریب کا انعقاد کس طرح کرتا ہے۔ حالانکہ علماء نے اس فیصلے کو مسلمانوں کے حق میں بتایا ہے اور کہا ہے کہ اسلامی احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کوئی بھی عمل انجام دینا چاہیے۔ علماء نے ساتھ ہی کہا ہے کہ نوجوان طبقہ کو بھی اس طرح کی حرام چیزوں سے بچنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔