جمعہ کی نماز کے پیش نظر یوپی میں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان علما کی مسلمانوں سے اپیل

رسالتؐ کی مرتکب بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما کے خلاف گزشتہ روز ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد اس جمعہ یعنی آج علمائے کرام نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ احتجاج و مظاہرہ سے اجتناب کریں

یوپی میں پولیس کا فلیگ مارچ / تصویر آس محمد کیف
یوپی میں پولیس کا فلیگ مارچ / تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

لکھنؤ: توہین رسالتؐ کی مرتکب بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما کے خلاف گزشتہ روز ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد اس جمعہ یعنی آج ایک طرف جہاں پولیس اور انتظامیہ پوری طرح سے حرکت میں ہے، وہیں دوسرے طرف علما نے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ صبر و تحمل سے کام لیں اور احتجاج و مظاہرہ سے اجتناب کریں۔

خیال رہے کہ بی جے پی کی معطل شہد ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلامؐ کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض ریمارکس کے خلاف گزشتہ جمعہ کو نماز کے بعد کئی اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے۔ کچھ مقامات پر مظاہرے کے دوران تشدد بھی ہوا تھا۔ الہ آباد، سہارنپور سمیت کئی اضلاع میں ہنگامہ ہوا تھا۔ یوپی پولیس نے 13 ایف آئی آر درج کرتے ہوئے 357 لوگوں کو تشدد کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے کئی لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر بھی چلا دیا ہے۔

یوپی پولیس
یوپی پولیس

یوپی شعیہ سینٹرل وقف بورڈ نے نماز جمعہ کے پیش نظر ریاست بھر کی مسجدوں کے متولیوں اور ذمہ داروں کو سخت ہدایت جاری ہے۔ بورڈ کا حکم ہے کہ مسجدوں میں نماز کے علاوہ کسی بھی طرح کی بھیڑ جمع نہ کی جائے۔ بورڈ نے کہا کہ جمعہ کے خطبہ یا پھر پنچ وقتہ نمازوں کے دوران ایسی کوئی تقریر نہ کی جائے، جس سے ہم آہنگی کو نقصان پہنچے۔

اتر پردیش مدرسہ تعلیمی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے بھی نماز جمعہ کے حوالے سے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ’’کسی بھی قسم کا احتجاج جمہوری اور پرامن طریقے سے کیا جا سکتا ہے کہ لیکن اس میں تشدد کا کوئی مقام نہیں ہونا چاہئے۔ غلطی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو معاف کرنے والے کا مرتبہ بہت بڑا ہوتا ہے۔ غلطی کرنے والے نے معافی مانگ کر اپنا بیان واپس لے لیا ہے، پھر اب احتجاج کا کوئی جواز نہیں۔‘‘


انہوں نے کہا ’’ہم سب نے نماز میں کیا پڑھا، کوئی نہیں پوچھے گا لیکن سب دیکھیں گے کہ نماز پڑھنے کے بعد ہمارا برتاؤ کیسا ہے۔ روزہ رکھو کسی کو پتہ نہیں چلے گا لیکن ہم دیکھیں گے کہ روزے میں ہمارا برتاؤ کیسا ہے، کوئی نہیں پوچھے گا کہ ہم حج کرتے ہیں لیکن ہم حج کے بعد کیسے رہتے ہیں، کتنا سچ بولتے ہیں، کیسی زندگی گزار رہے ہیں، یہ سب دیکھیں گے۔‘‘

یوپی پولیس
یوپی پولیس

لکھنؤ میں گزشتہ جمعہ کی نماز کے بعد کچھ لوگوں نے ٹیلے والی مسجد پر نعرے بازی کی تھی۔ اس واقعہ کے پیش نظر سنی وقف بورڈ نے کارروائی کا حکم جاری کیا ہے۔ بورڈ کے حکم کے مطابق سنی وقف بورڈ نے ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا سید فضل المنان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور انہیں متولی کے عہدہ بھی برطرف کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ تقریر کرنے اور غیر ضروری بھیڑ جمع کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ سہارنپور میں بھی علما نے مسلمانوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے نماز جمعہ اپنے محلہ کی مسجد میں ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ مسلمان بھائی ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے شہر کے امن کو نقصان پہنچے۔ کمیٹی نے کہا ’’گزشتہ جمعہ ہونے والے تشدد نے سبھی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امن و امان کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ مسلمان بھائی ایسا کوئی کام نہ کریں جو قانون کے خلاف ہو اور انہیں جیل جانا پڑے۔’’


الہ آباد، جہاں گزشتہ جمعہ احتجاج کے دوران سب سے زیادہ تشدد ہوا تھا، وہاں بھی علما نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ شہر قاضی مفتی شفیق احمد شریفی نے کہا کہ امن برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے نماز جمعہ اپنی نزدیکی مسجد میں ادا کرنے کی اپیل کی۔

شیعہ عالم مولانا کلب جواد نے بھی مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ’’لوگ جمعہ کی نماز کے بعد سیدھے اپنے گھروں کو جائیں۔ کسی قسم کے مظاہرے یا نعرے بازی میں شریک نہ ہوں اور نماز کے بعد پرامن طور پر اپنے گھروں کو جائیں۔‘‘

لکھنؤ عیش باغ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مسلمان نماز جمعہ کے بعد کسی قسم کا مظاہرہ اور نعرے بازی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے یہاں صرف عبادت کی جائے۔

ادھر، پولیس انتظامیہ نے جمعہ کے حوالے سے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ پولیس انتظامیہ نے شہر کے قاضیوں اور علمائے کرام کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور لوگوں سے چوکس رہنے اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ تشدد زدہ اور حساس اضلاع میں سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔