موبائل میں آدھار کا ٹول فری نمبر خود بخود سیو ہونے سے لوگوں میں بے چینی
آدھار اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس نے کسی بھی موبائل کمپنی یا ٹیلی کام سروس پرووائیڈر کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایسا آدھار اتھارٹی کے حکم سے نہیں ہو اتو پھریہ کس کی کارستانی ہے!
ایک ٹال فری نمبر ہے جو کئی موبائل پر خود بہ خود UIDAI (آدھار اتھارٹی) کے نام سے محفوظ (Save) ہو رہا ہے اور یہ ایک معمہ بن گیا ہے۔ جب کئی لوگوں کے موبائل فون پر 1947-300-1800 نمبر خود بہ خود کانٹیکٹ لسٹ میں شامل ہوا تو حیرانی لازمی تھی اور پھر کچھ نے اس کا جواب سوشل میڈیا پر تلاش کرنا شروع کیا۔ جب سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلی تو عام لوگوں نے اپنا موبائل چک کرنا شروع کیا اور کئی لوگوں کو یہ نمبر اپنے کانٹیکٹ لسٹ میں نظر آیا جس کا استعمال نہ ہی انھوں نے کبھی کیا اور نہ ہی کبھی آدھار اتھارٹی کو ہی کال کرنے کی کوشش کی۔
اس نمبر کے تعلق سے خبر رساں ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ کا کہنا ہے کہ یہ آدھار اتھارٹی کا ہی پرانا ٹال فری نمبر ہے جو اب بدل کر 1947 ہو گیا ہے۔ آدھار اتھارٹی کے نام سے خود بہ خود ایک نمبر ڈیفالٹ لسٹ میں شامل ہونے کی خبر مشتہر ہونے کے بعد آدھار اتھارٹی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اس کی وضاحت پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس نے کسی بھی ٹیلی کام سروس پرووائیڈر یا موبائل بنانے والے یا اینڈرائیڈ کو 18003001947 یا 1947 کو پبلک سروس کے ڈیفالٹ لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت نہیں دی ہے۔ اتھارٹی نے اس سلسلے میں یکے بعد دیگرے کئی ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ہمارا استعمال کیا جانے والا ٹال فری نمبر گزشتہ دو سالوں سے 1947 ہے۔‘‘
ایک نیوز چینل نے جب اس سلسلے میں 1947 پر کال کر کے یو آئی ڈی اے آئی کے ایگزیکٹیو سے تفصیل جاننے کی کوشش کی تو وہاں سے پتہ چلا کہ انھیں لوگوں کے موبائل میں ڈیفالٹ لسٹ میں خود بہ خود شامل ہونے والے نمبر کے تعلق سے کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹیو نے یہ بھی کہا کہ جن کے بھی فون میں یہ نمبر محفوظ ہو گیا ہے وہ اسے ڈیلیٹ کر دیں اور اس سلسلے میں help@uidai.gov.in پر شکایت بھی درج کروائیں۔
آدھار اتھارٹی نے اپنی طرف سے تو وضاحت پیش کر دی لیکن یہ معمہ ہنوز حل طلب ہے کہ آخر ہر کسی کے موبائل میں خود بہ خود کوئی نمبر آدھار اتھارٹی کے نام سے کس طرح محفوظ ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کی کارستانی پوشیدہ ہے۔ جب ڈیفالٹ لسٹ میں شامل اس نمبر پر کال کیا جا رہا ہے تو کال لگ بھی نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس نمبر کی حقیقت بھی پتہ نہیں چل پا رہا ہے۔ لوگ اس وجہ سے بھی خوفزدہ ہیں کہ کہیں ان کے بایومیٹرک ڈیٹا پر اس سے کوئی خطرہ تو نہیں۔ چونکہ آدھار ڈاٹا کی سیکورٹی پر ہمیشہ سوالیہ نشان لگتا رہا ہے اور کچھ دن پہلے ہی ٹرائی (TRAI) کے چیئرمین آر ایس شرما کے آدھار نمبر سے ان کی کئی جانکاریاں لوگوں نے سوشل میڈیا پر عام کر دی تھیں، اس کے پیش نظر لوگوں کا خوفزدہ ہونا لازمی بھی ہے۔ بہر حال، کئی لوگوں نے اس نمبر کو اپنے ڈیفالٹ لسٹ سے ڈیلیٹ کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ جن لوگوں کو اس نمبر کے تعلق سے جانکاری مل رہی ہے وہ اپنا فون چک کر رہے ہیں کہ کہیں ان کے موبائل میں بھی تو یہ نمبر محفوظ نہیں ہو گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Aug 2018, 5:19 PM