ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے بدھ کو سپریم کورٹ میں ہوں گے مد مقابل، چیف جسٹس کریں گے سماعت

سپریم کورٹ میں بدھ کے روز مہاراشٹر کے وزیر اعلی شندے اور شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے سے متعلق اس عرضی پر سماعت ہوگی، جس میں شیوسینا کے باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی بنچ بدھ کے روز مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے درمیان تنازعہ سے متعلق اس عرضی پر سماعت کرے گی جس میں شیوسینا کے باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ بنچ میں جسٹس کرشنا مراری اور جسٹس ہیما کوہلی بھی شامل ہیں۔ شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کا فیصلہ آنے تک مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو شیوسینا پر قبضے کے حوالہ سے ٹھاکرے دھڑے اور شندے دھڑے کے درمیان قانونی جنگ پر روک لگاتے ہوئے ارکان اسمبلی کے خلاف دائر نااہلی کے نوٹس پر فوری سماعت سے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کو مطلع کیا جائے کہ وہ نااہلی نوٹس پر اس وقت تک کوئی فیصلہ نہ کریں جب تک عدالت اس پر فیصلہ نہ سنا دے۔


چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ اس معاملے میں، جس میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، ایک بنچ کی تشکیل کی ضرورت ہوگی اور اسے فہرست میں آنے میں کچھ وقت لگے گا۔ قبل ازیں کپل سبل نے ادھو ٹھاکرے دھڑے کی جانب سے چیف جسٹس سے مہاراشٹر کیس کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔

مہاراشٹر معاملے میں کپل سبل نے دلیل دی کہ 39 ارکان اسمبلی کی نااہلی کا معاملہ سپریم کورٹ نے 27 جون کو 11 جولائی کے لیے پیش کیا تھا، آج نہیں۔ گورنر کی جانب سے تشار مہتا نے بحث کی۔ سی جے آئی نے کہا کہ اسپیکر کو مطلع کریں کہ ارکان اسمبلی کے خلاف ابھی کوئی کارروائی یا سماعت نہ کریں۔ عدالت میں فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کی جائے۔ گورنر کی طرف سے پیش ہوئے تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں اسپیکر کو مطلع کر دیں گے۔


اس معاملے کے حوالہ سے سنجے راؤت نے اے این آئی سے کہا کہ مہاراشٹر میں جس طرح سے حکومت کو مسلط کیا گیا ہے وہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ یہ حکومت آئین کے مطابق نہیں بنی۔ یہ ارکان اسمبلی کی نااہلی کا مسئلہ ہے۔ سپریم کورٹ میں ایک فیصلہ ہو رہا ہے، معلوم چلے گا کہ ملک میں آئین و قانون باقی ہیں یا ان کا قتل ہو چکا ہے۔

یاد رہے کہ شیوسینا لیڈر اور کابینہ وزیر ایکناتھ شندے نے ماضی میں 37 سے زیادہ ارکان اسمبلی کے ساتھ پارٹی کے خلاف بغاوت کر دی تھی، جس کے بعد ریاست میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا۔ ایک ہفتہ کی سیاسی کشمکش کے بعد شندے نے حکومت بنانے کے لیے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا لیا۔ پارٹی سے بغاوت کے بعد بننے والی حکومت میں ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڈنویس نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے، تاہم ادھو دھڑے کی جانب سے نئی حکومت کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا۔ بعد میں ایکناتھ شندے حکومت نے اسمبلی میں تحریک اعتماد کے دوران اکثریت کا ووٹ حاصل کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔