ادے پور شیور کا مقصد انتخابات کے لیے منشور لکھنا نہیں بلکہ مسائل کا گہرائی سے جائزہ لینا ہے...سلمان خورشید
سب سے ضروری جنگ ہمارے لوگوں کے دل و دماغ کے لیے آئیڈیا آف انڈیا یعنی ’ہندوستان کے خیال‘ کو زندہ رکھنے کی ہے، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کا مضمون
ادے پور میں 13 سے 15 مئی کے درمیان ہونے والا ’چنتن شیور‘ شملہ، پنچ مڑھی، بنگلورو وغیرہ میں ہوئے تاریخی اجتماعات کے پس منظر میں کئی طریقوں سے تاریخی ہوگا۔ ان میں سے ہر ایک نازک لمحے میں ہوا اور ہمیشہ انتخابی سیاست میں کامیاب پیش رفت کے طور پر سامنے آیا۔
’یو پی اے] کے دور میں ملک نے قابل ذکر کامیابی دیکھی لیکن اقتدار کے گزشتہ دس سالوں میں ملک کئی بحران سے متاثر ہوا۔ یو پی اے کے دور رس فیصلوں کے غیر متوقع نتیجوں کی وجہ سے کچھ تناؤ اندر سے آیا ہوگا لیکن زیادہ تر خلل ایسی قوتوں کی طرف سے خلل ڈالنے والی سیاست کے محرک سے آیا جو سماجی تحفظ کے نیٹ ورک (روزگار گارنٹی سکیم، حق تعلیم وغیرہ کو چیلنج کرنے میں ناکامیم محسوس کرتے ہیں) اور یو پی اے کے ذریعہ سماجی بااختیار بنانے (آر ٹی آئی، پنچایتی راج) جس کا غلط استعمال کرے کے بدعنوانی (2 جی، کول بلاک) کے دلدل کو بڑھانے کی کوشش کی جو بالآخر عدالتی جانچ کے امتحان میں ناکام ثابت ہوئی اور اقتصادی ترقی کو پٹری سے اتار دیا لیکن اقتصادی ترقی کو پٹری سے اتارنے سے پہلے کئی رہنماؤں کی ساکھ کو بے حد نقصان پہنچایا۔
دہلی کے ریاستی انتخابات سے لے کر 2014 کے قومی انتخابات تک یہ کھینچا تانی جاری رہی اور اب اس میں اکثریتی امنگوں کا اضافی ذائقہ بھی شامل ہے۔ اس وقت جب ہم کانگریس کے کھوئے ہوئے سیاسی میدان کو دوبارہ حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، ہمارے پاس جواب دینے اور یقین کے ساتھ بے نقاب کرنے کے لیے مواد کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے لیکن سب سے ضروری جنگ ہمارے لوگوں کے دل و دماغ کے لیے آئیڈیا آف انڈیا یعنی ’ہندوستان کے خیال‘ کو زندہ رکھنے کی ہے۔ ادے پور شیور پارٹی کے مستقبل کے لئے بھی اہم ہے اور اس میں یہ فیصلہ لیا جائے گاکہ اس آزمائشی دور میں ہم ملک کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔
ہمیں اب ادے پور میں ایک عجیب و غریب جائزہ اور عکاسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چنتن شیویر کا مقصد نہ تو پارٹی کی صفوں کو مصروف رکھنا ہے، نہ پارٹی کا منشور لکھنا ہے اور نہ ہی بہترین نعرے بنانا ہے۔ معاشی بدحالی اور مہنگائی نے پچھلی سیٹ لے لی ہے۔ اس صورتحال میں ہم نے ادے پور کے چنتن شیور میں اپنے عزم کو تازہ کرنے اور اپنی حکمت عملی کو تیز کرنے کے لیے سنجیدگی سے غور و خوض کرنا ہے۔
تقریباً 400 منتخب رہنما اور پارٹی کارکنان شیویر میں شرکت کریں گے، جنہیں سیاسی امور، زراعت، سماجی انصاف اور بااختیار بنانے، اقتصادیات، نوجوان اور تنظیم کے پینل کی قیادت میں چھ گروپوں کے پینلس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ لامحالہ، سیاسی پینل 2024 میں لڑنے کے لیے پارٹی کی کوششوں کے لیے اہم ثابت ہوگا۔ یوتھ پینل نوجوانوں کے تخیل اور عزائم کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
ہمارا تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ تنظیمی طاقت سیاسی مہمات کا مرکز ہے اور یہاں تمام برادریوں کی مساویانہ طور پر شمولیت کے لیے مخصوص عزم، خاص طور پر جو سماجی اور سیاسی طور پر پسماندہ سمجھے جاتے ہیں اور جدید یت اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے لئے چیلنج پیدا کر سکتی ہے ۔
حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ دھوکہ کھانے والے شہریوں میں کسان اور فارم سیکٹر کے کارکن بھی شامل ہیں۔ وہ سماج میں کمزور ہونے کے باوجود ایک ایسے شعبے کے رکھوالے ہیں جو پوری آبادی کو خوراک فراہم کرتے ہیں وہ انصاف کےمنتظر ہیں۔ زرعات کا پینل ان غلطیوں کو درست کرنے پر غور کرے گا کہ اس شعبہ کو کیوں نظرانداز کیا گیا اور اس پر کیوں بوجھ ڈالا گیا ۔
اقتصادیات کے پینل نے معیشت کی سنگین صورتحال کے پیش نظر اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔ سیاسی اور سماجی انصاف کے پینل ان مسائل سے نمٹنے کی کوشش کریں گے جو حکمران جماعت اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے وقتاً فوقتاً حکومتی محاذ پر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اٹھائے جاتے ہیں۔ ان میں سے کچھ بہت حساس ہو سکتے ہیں لیکن ان کی طرف آنکھیں بند کر لینے سے ماضی میں ہمارا بہت کم فائدہ ہوا ہے۔
شیویر کا مقصد اگلے دو سالوں میں ہونے والے ریاستی انتخابات اور 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے منشور لکھنا نہیں ہے بلکہ مسائل کا گہرائی سے جائزہ لینا اور انہیں ووٹر کی سوچ سے جوڑنا ہے۔
کانگریس پارٹی کا پیغام خالی نعروں اور طعنوں پر مبنی نہیں بلکہ سنجیدہ تجاویز پر مبنی ہے۔ امید ہے کہ پارٹی عوام اور معاشرے میں رائے دہندگان تک پہنچے گی۔ یہ صرف صفوں کو مصروف رکھنے کی ایک اور مشق نہیں ہے بلکہ یہ ایک تایخی لمحہ ہے ۔ کانگریس کا مقصد ملک گیر بات چیت میں حصہ لینا ہے جس کے لیے ادے پور میں ایجنڈا طے کیا جائے گا۔ یہ قیادت کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے کا ایک موقع بھی ہوگا جس نے ہمت اور لگن کے ساتھ مشکل وقت میں ہماری رہنمائی کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 May 2022, 7:40 AM