گجرات کے ساحلی علاقوں میں زبردست تباہی اور کئی ہلاکتوں کے بعد کمزور پڑا تاؤتے طوفان

بحیرہ عرب میں انتہائی شدید طوفان ، ’تاؤ تے‘ گجرات کے ساحل سے ٹکرانے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے بعد اس کا زور ٹوٹ رہا ہے ، لیکن خطرہ تاحال برقرار ہے

کیرالہ میں تاؤتے طوفان کے سبب پانی بھراؤ کا منظر / یو این آئی
کیرالہ میں تاؤتے طوفان کے سبب پانی بھراؤ کا منظر / یو این آئی
user

یو این آئی

گاندھی نگر: بحیرہ عرب میں انتہائی شدید طوفان ، ’تاؤ تے‘ گجرات کے ساحل سے ٹکرانے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے بعد اس کا زور ٹوٹ رہا ہے ، لیکن خطرہ تاحال برقرار ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک طوفان کی وجہ سے کم از کم تین افراد جن میں ایک بچہ اور ایک خاتون بھی شامل ہیں ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق یہ تعداد کم از کم پانچ ہے۔

’تاؤتے‘ کے زور کی وجہ سے ساحلی علاقوں میں بڑی تعداد میں درخت ، کچے پکے مکانات اور بجلی کے کھمبے گر چکے ہیں۔ درختوں کے گرنے کے ہزاروں واقعات کی اطلاعات ہیں جس سے ساحلی علاقوں میں سڑک کے ٹریفک شدید متاثر ہوئے ہیں۔ دو ہزار سے زیادہ گاؤں میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔


صبح ساڑھے آٹھ بجے یہ ایک تیز اور شدید طوفان کی شکل میں احمد آباد سے 210 کلومیٹر جنوب مشرق میں ، امریلی سے 10 کلومیٹر مشرق میں اور سریندر نگر سے 130 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع تھا۔ توقع ہے کہ شام تک احمدآباد سے گزرے گا اور رات گئے تک ریاست پر اثر انداز ہوتا رہے گا۔ اس کے اثرات سے ریاست کے17 اضلاع کے 70 سے زائد تعلقہ میں بارش ہوئی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 9 انچ (180 ملی میٹر) امریلی کے بگسرا میں ہوئی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ دیر شام تک ’تاؤتے‘ طوفان کمزور ہوکر یہ شدید دباؤ کی شکل میں تبدیل ہوجائے گا۔ بھاؤ نگر اور گیر سومناتھ اضلاع کے درمیان گجرات کے ساحل سے ٹکرایا تھا ۔ اس سے قبل احتیاطی تدابیر کے طور پر 2 لاکھ لوگوں کو 840 ساحلی گاؤں سے 2000 سے زیادہ محفوظ ٹھکانوں میں منتقل کیا گیا تھا۔ ماہی گیروں کی 19 ہزار سے زیادہ کشتیاں سمندر سے واپس بلائی گئیں۔ طوفان سے آم ، کیلے اور دیگر اقسام کی فصلوں کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ بعض مقامات پر ساحل پر بندھی کشتیوں کے بہہ جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔


گیرسوم ناتھ کے ویروال میں کوسٹ گارڈ اور میرین پولیس نے ایک کشتی کو بچاکر اس میں سوار تین ماہی گیروں کو بچایا۔ ریاست میں ڈیفنس ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری پنکج کمار ، جو ڈیزاسٹر کنٹرول سے متعلق کام کی نگرانی کر رہے ہیں نے بتایا کہ امدادی کاموں کے لئے این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی 50 سے زیادہ ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔ 17 اضلاع کے 840 دیہات سے دو لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات یعنی دو ہزار سے زیادہ پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان میں سے 1.25 لاکھ ،پانچ اضلاع بھاؤ نگر ، پوربندر ، گیرسومناتھ ، امریلی اور جوناگڑھ کے ہیں۔ اس دوران کورونا سے متعلق تمام پروٹوکول پرعمل کیا گیا۔

طوفان کے امکانی اثرات کے حامل اضلاع میں کنٹرول روم قائم کردیئے گئے ہیں۔ ممکنہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی پر اثر انداز ہونے کے امکان کے پیش نظر ضروری بجلی کا بیک اپ بنایا گیا ہے۔ 161 آئی سی یو ایمبولینسیں اور مریضوں کو مفت اسپتال تک پہنچانے والے 108 نمبر کی 607 ایمبولینسیں بھی متعین کردی گئی ہیں۔ آکسیجن کی بلا تعطل فراہمی جاری رکھنے کے لئے سڑکوں پر گرین کوریڈورز تیار کردیئے گئے ہیں۔


سمندرمیں افراتفری کی وجہ سے ماہی گیروں کو سمندر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ 19811 ماہی گیر کشتیاں واپس بلا لی گئیں ، اب سمندر میں ایک بھی کشتی نہیں ہے۔ گجرات کے ویروال ، پیپواؤ ، جعفرآباد وغیرہ کی بندرگاہوں پر انتہائی شدید نمبر 10 کا انتباہی سگنل لگایا گیا ہے۔ پوربندر ، سکا ، نیولکھی ، بیڈی ، نیو کانڈلہ ، مانڈوی اور جکھو کی بندرگاہوں پر آٹھ نمبر کا سگنل ہے۔

احتیاطی اقدام کے طور پر 11 ہزار سے زیادہ ہورڈنگز اور 700 سے زیادہ عارضی ڈھانچوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ مرکزی کنٹرول روم کے ذریعے چوبیس گھنٹے کام پر پوری صورتحال کی نگرانی کی جارہی ہے۔ احتیاط کے طور پر احمد آباد ، سورت اور وڈوڈرا کے ہوائی اڈے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ طوفان سے متاثرہ علاقوں میں ہی گیر کے جنگلات ہیں جو ایشیائی شیروں کا اکلوتا جنگل ہے۔ محکمہ جنگلات نے شیروں اور دیگر جنگلی حیات کی حفاظت کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔