سبریمالہ مندر میں 50 سال سے کم عمر کی 2 خواتین داخل، 1500 سال پرانی روایت ختم

جن دو خواتین نے مندر میں قدم رکھا ان کی عمر 40 سال کے آس پاس تھی۔ دونوں ہی خواتین کو انتہائی سیکورٹی انتظامات کے ساتھ مندر میں بھگوان ایپّا کا دَرشن کرانے کے لیے لے جایا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ کے ذریعہ سبریمالہ مندر میں ہر عمر کی خاتون کے داخلے کی اجازت ملنے کے باوجود بھگوان ایپّا کے ماننے والوں کے زبردست احتجاج نے ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہونے دیا تھا، لیکن 2 جنوری کی صبح 1500 سال پرانی روایت ختم ہو گئی۔ بدھ کی صبح 50 سال سے کم عمر کی دو خواتین نے کیرالہ کے سبریمالہ مندر میں پوجا کرنے کے ساتھ ساتھ بھگوان ایپّا کا دَرشن بھی کیا۔ سبریمالہ مندر میں ان دو خواتین کے داخلے کی تصدیق وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے بھی کر دی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق جن دو خواتین نے مندر کے اندر قدم رکھا ان کے نام بندو اور کنک دُرگا ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق جن دو خواتین نے مندر میں قدم رکھا ان کی عمر 40 سال کے آس پاس تھی۔ دونوں ہی خواتین کو انتہائی سیکورٹی انتظامات کے ساتھ مندر میں بھگوان ایپّا کا دَرشن کرانے کے لیے لے جایا گیا۔ خبروں کے مطابق ان خواتین نے نصف رات میں مندر کی طرف سفر شروع کیا تھا اور وہ علی الصبح قریب 3.45 بجے مندر میں پہنچ گئیں۔ بعد ازاں انھوں نے پوجا کی اور بھگوان ایپّا کے دَرشن کر کے واپس لوٹ گئیں۔

قابل ذکر ہے کہ سبریمالہ مندر میں 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کا داخلہ ممنوع تھا لیکن سپریم کورٹ نے 28 ستمبر 2018 کو فیصلہ سنایا تھا کہ سبھی عمر کی خواتین بھگوان ایپّا کا دَرشن کر سکتی ہیں۔ اس اجازت کے بعد مندر کے حامیوں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا اور 2018 کے آخر تک کوئی بھی خاتون مندر میں داخل نہیں ہو سکی۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف مظاہروں نے تشدد کی شکل بھی اختیار کر لی اور ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں نے کیرالہ کا ماحول خراب کرنے کی بھی کوشش کی۔ لیکن نیا سال کا آغاز ان خواتین کے لیے خوشیاں لے کر آیا جو سبریمالہ مندر میں قدم رکھنا چاہتی ہیں۔

واضح رہے کہ کئی بار خواتین نے گروپ کی شکل میں اور کچھ خواتین نے اکیلے سبریمالہ مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن سیکورٹی انتظامات کے باوجود وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ گزشتہ 24 دسمبر کو بھی بھگوان ایپّا کے دَرشن کرنے کے لیے تمل ناڈو کی 11 خواتین پر مبنی ایک گروپ نے قدم آگے بڑھایا تھا لیکن تشدد پر آمادہ مظاہرین کی مخالفت دیکھ کر انھیں واپس لوٹنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔