کیجریوال کے دو وزرا سنبھالیں گے مستعفی ہو چکے منیش سسودیا اور ستیندر جین کے قلمدان

گہلوت اور آنند کو نئی ذمہ داری ملنے کے بعد دونوں کے پاس 14-14 قلمدان ہو گئے۔ گہلوت پہلے ہی 6 قلمدان سنبھال رہے ہیں جن میں قانون، انصاف اور قانون سازی، ٹرانسپورٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا (دائیں) اور سابق وزیر صحت ستیندر جین (بائیں) / فائل تصویر</p></div>

دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا (دائیں) اور سابق وزیر صحت ستیندر جین (بائیں) / فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی. منیش سسودیا اور ستیندر جین کے وزارتی عہدوں سے مستعفی ہونے کے بعد دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اب دونوں وزراء کے قلمدان کیلاش گہلوت اور راج کمار آنند میں تقسیم کر دئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں کیجریوال اپنی کابینہ میں 2 اسامیوں کو پر کر سکتے ہیں۔ پھر نئے وزراء کو قلمدان سونپے جائیں گے۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال کے پاس کوئی قلمدان نہیں ہے۔ سال 2020 میں انہوں نے اپنے تمام محکموں کو باقی وزراء میں تقسیم کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ منیش سسودیا مبینہ شراب گھوٹالے میں سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ منگل کو سپریم کورٹ سے انہیں راحت نہیں ملی۔ وہیں، ستیندر جین کو منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں بند ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔


یاد رہے کہ منیش سسودیافائنانس، ایجوکیشن، پی ڈبلیو ڈی، ایکسائز، ہیلتھ، ہوم، انڈسٹریز، آبی وسائل سمیت 18 قلمدان سنبھال رہے تھے۔ تعلیم کا قلمدان راج کمار آنند کو فراہم کیا گیا ہے۔ جبکہ فنانس سمیت دیگر قلمدانوں کو کیلاش گہلوت سنبھالیں گے۔ اسی کے ساتھ اب کیلاش گہلوت کو دہلی کا بجٹ پیش کرنے کی ذمہ داری بھی مل گئی ہے۔ جب سی بی آئی نے پہلے منیش سسودیا کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا تو انہوں نے بجٹ کی تیاری کا حوالہ دیتے ہوئے وقت مانگا تھا۔ وہ گزشتہ اتوار کو پوچھ گچھ کے لیے پیش ہوئے تھے۔ منیش سسودیا کو سی بی آئی نے تقریباً 8 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ سسودیا نے اپنی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن وہاں سے انہیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا گیا۔

دونوں وزراء کی گرفتاری کے بعد کیجریوال حکومت میں اب 5 وزیر رہ گئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی (عآپ) ذرائع کے مطابق ستیندر جین اور منیش سسودیا کے استعفے پہلے ہی کیجریوال کے پاس تھے۔ جب سسودیا کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی تو انہیں منظور کر کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کے پاس بھیج دیا گیا۔ بی جے پی ستیندر جین اور سسودیا کے استعفیٰ کے لئے مسلسل دباؤ ڈال رہی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔