بی جے پی نئی تاریخ لکھنے کی خطرناک کوشش کر رہی: آنند شرما

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ آنند شرما نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے دو قومی نظریہ نہیں دیا تھا، یہ نظریہ ساورکر نے ہندو مہا سبھا کے اجلاس کے دوران دیا تھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا سے منظور کیا جا چکا متنازع شہریت ترمیمی بل بدھ کے روز راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا ہے۔ اس بل پر بحث کے دوران کانگریس کی جانب سے سب سے پہلے آنند شرما نے پارٹی کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے حکومت پر زبردست حملہ بولتے ہوئے کہا کہ اس بل سے آئین کو تیار کرنے والوں پر سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا انہیں اس کے بارے میں کوئی سمجھ نہیں تھی؟ ہندوستان کے آئین میں کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا گیا، تقسیم کے بعد یہاں آنے والوں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھا گیا۔ پاکستان سے ہجرت کر کے ہندوستان آنے والے دفو رہنما وزیر اعظم تک بن چکے ہیں۔ آنند شرما نے واضح الفاظ میں کہا کہ کانگریس پارٹی نے دو قومی نظریہ پیش نہیں کیا تھا، بلکہ یہ نظریہ ساورکر نے ہندو مہا سبھا کے اجلاس کے دوران پیش کیا تھا۔

غور طلب ہے کہ پیر کے روز جب لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ حزب اختلاف کے اٹھائے گئے سوالوں کے جواب دے رہے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کی تقسیم فرقہ پرستی کی بنیاد پر ہوئی تھی اور کانگریس پارٹی نے اس کی حمایت کی تھی۔ کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے امت شاہ کے اس بیان پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امت شاہ نے پارلیمان کے ایوان میں کھڑے ہو کر غلط بیانی کی ہے۔

آنند شرما نے راجیہ سبھا میں کہا کہ پہلے کے بلوں میں اور اس بل میں بڑا فرق ہے، اس بل کو لانے سے پہلے عام رائے بنائی گئی تھی میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا۔ تاریخ اسے کس طرح دیکھے گی، یہ وقت بتائے گا۔


کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ اس بل پر جلد بازی کیوں کی جا رہی ہے، اسے پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج کر پھر لایا جانا چاہئے تھا۔ آنند شرما نے کہا کہ ایسا 72 سالوں میں پہلی مرتبہ ہوا ہے، لہذا اس کی مخالفت کی جانی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل آئینی اور اخلاقی بنیاد پر غلط ہے۔ یہ بل لوگوں کو تقسیم کرنے والا ہے۔

آنند شرما نے مزید کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک تقسیم ہوا تھا، تب آئین ساز اسمبلی میں شہریت سے متعلق وسیع بحث ہوئی تھی۔ ملک اس وقت تقسیم کے درد سے گزرا تھا اور اس وقت شہریت پر بحث کرنے والوں کو سب معلوم تھا۔ آنند شرما نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کانگریس کے دو ایسے قائدین پر الزام لگایا ہے جنہوں نے جیل میں وقت گزارا، اس طرح کی سیاست بند ہونی چاہئے۔


’بل جمہوریت کے خلاف، آئین کے خلاف، دستور کے خلاف‘

قبل ازیں، شہریت ترمیمی بل 2019 پر راجیہ سبھا میں بحث کا آغاز کانگریس کے سینئر لیڈر آنند شرما نے کیا اور انھوں نے شروع میں ہی یہ واضح کر دیا کہ یہ بل جمہوریت کے خلاف، آئین کے خلاف اور دستور میں موجود پیش لفظ کے بھی خلاف ہے۔ آنند شرما نے واضح لفظوں میں کہا کہ اگر بی جے پی یہ سمجھتی ہے کہ شہریت سے متعلق ہندوستانی آئین بنانے والی کمیٹی نے نہیں سوچا، ڈاکٹر امبیڈکر، راجندر پرساد اور جواہر لال نہرو نے نہیں سوچا تو وہ غلط ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کہتی ہے کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا، انھیں جاننا چاہیے کہ ہندو مہاسبھا کے ساورکر نے قرارداد پاس کر کے دو ملکی نظریہ پیش کیا تھا۔

’نئی تاریخ لکھنے کی کوشش کرنا خطرناک‘

کانگریس لیڈر آنند شرما نے بل پر بحث کرتے ہوئے امت شاہ کو کئی ایسی تاریخی باتیں بتائیں جو شہریت ترمیمی بل 2019 پر سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر نئی تاریخ لکھنے کے لیے بی جے پی نے قدم آگے بڑھائے ہیں تو یہ خطرناک ہے اور اس پر غور کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ گاندھی جی کا چشمہ صرف اشتہار میں لگانے کے لیے نہیں ہوتا بلکہ اس چشمے سے ہندوستان کو دیکھیے۔ گاندھی جی کی نظر میں یہ بل غلط ہے اور ان کے نظریات کے منافی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔