جموں و کشمیر: پابندی کے باوجود گیلانی کے گھر بند نہیں ہوا انٹرنیٹ، 2 افسران معطل

دفعہ 370ختم کیے جانے کے بعد مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات پر روک لگا رکھی تھی، لیکن اب اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ علیحدگی پسند لیڈر گیلانی کا انٹرنیٹ اور فون 8 دنوں تک چلتا رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے اعلان سے پہلے ہی ریاست میں سیکورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی۔ موبائل، ٹیلی فون، انٹرنیٹ جیسی سہولیات پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاکہ کسی طرح کے احتجاج یا مظاہرے کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ایک طرح سے جموں و کشمیر کی صورت حال ملک کی دوسری ریاستوں تک نہ پہنچ سکے اور دوسری ریاستوں کی خبروں سے جموں و کشمیر کے لوگ مطلع نہ ہو سکیں۔ ٹیلی مواصلات اور انٹرنیٹ پر لگی پابندی کی وجہ سے اب بھی جموں و کشمیر کی حقیقی صورت حال سے ملک و دنیا بے خبر ہے، لیکن اس درمیان خبریں آ رہی ہیں کہ ریاست کے علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے گھر پر انٹرنیٹ کام کر رہا تھا۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انٹرنیٹ اور فون پر پابندی کے باوجود یہ بڑی لاپروائی ایسے وقت میں ہوئی جب کہ گیلانی نظر بند ہیں۔ جب گیلانی کے گھر میں انٹرنیٹ چلنے کی بات پھیلی تو بی ایس این ایل کے دو افسران کو اس لاپروائی کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ خبروں کے مطابق دو افسران کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔


دراصل جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد سے حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے کئی طرح کے اقدام کیے تھے۔ اسی کے تحت جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کو روک دیا گیا تھا۔ ان سہولیات پر گزشتہ 4 اگست سے پابندی عائد کی گئی تھی۔ حالانکہ انڈیا ٹوڈے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے گھر پر موجود لینڈ لائن اور انٹرنیٹ خدمات 8 دنوں تک بند نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بی ایس این ایل افسران کو اس بات کی خبر ہی نہیں تھی کہ گیلانی کشمیر میں انٹرنیٹ چلاتے ہیں اور انھوں نے اپنے اکاؤنٹ سے ہی کچھ ٹوئٹ بھی کیے تھے۔

خبروں کے مطابق جب گیلانی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا اور حکومت تک اس بات کی خبر پہنچی تو ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اس انکشاف کے بعد مرکزی حکومت حرکت میں آئی اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے گیلانی سمیت 8 لوگوں کا ٹوئٹر اکاؤنٹ سسپنڈ کرنے کے لیے ٹوئٹر کو خط لکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس غلطی کے لیے سرکاری ٹیلی مواصلات کمپنی بی ایس این ایل کے دو افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ جب انٹرنیٹ اور فون خدمات پر پوری طرح سے پابندی تھی تو ایسے میں گیلانی کو انٹرنیٹ کی سہولت کس طرح ملی۔


واضح رہے کہ علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی ہمیشہ سے ہی ہندوستان مخالف پوسٹ کرتے رہے ہیں۔ گیلانی کے ان ہندوستان مخالف ٹوئٹ کی وجہ سے کئی لوگ ان سے بے انتہا نفرت کرتے ہیں اور کچھ نے تو پی ایم مودی اور امت شاہ سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ گیلانی کو پاکستان بھیج دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔