ایم پی: 2 بی جے پی اراکین اسمبلی نے پارٹی کو دیا جھٹکا، کمل ناتھ حکومت کے حق میں کیا ووٹ

دونوں بی جے پی اراکین اسمبلی نے اس عمل کو ’گھر واپسی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کمل ناتھ حکومت کی حمایت اس لیے کی کیونکہ وہ اپنے اپنے اسمبلی حلقوں میں ترقیاتی کام کرنا چاہتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش میں حکومت کو گرانے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی کو بدھ کے روز اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب اسمبلی میں ایک بل کو پاس کرانے کے لیے ووٹنگ کرائی گئی اور دو اراکین اسمبلی نے کمل ناتھ حکومت کے حق میں ووٹ کیا۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ میہر اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی نارائن ترپاٹھی اور بیوہاری سے رکن اسمبلی شرد کول نے بل کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔ دونوں بی جے پی اراکین اسمبلی نے اسے اپنی گھر واپسی بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کمل ناتھ حکومت کی حمایت اس لیے کی کیونکہ وہ اپنے اپنے اسمبلی حلقوں کی ترقی کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسمبلی میں بدھ کو ایک سزا قانون ترمیمی بل پیش کیا گیا جس پر بحث کے دوران بہوجن سماج پارٹی کے رکن اسمبلی سنجو کشواہا نے ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ اس دوران برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن کے اراکین میں جم کر بحث ہوئی۔ اسمبلی اسپیکر این پی پرجاپتی نے رکن اسمبلی کشواہا کے مطالبہ پر ووٹنگ کرائی تو بل کے حق میں 122 اراکین اسمبلی نے ووٹ کیا۔ اس میں بی جے پی کے دو اراکین اسمبلی نے بھی کمل ناتھ حکومت کے حق میں ووٹ کیا۔


غور طلب ہے کہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر گوپال بھارگو نے صبح ہی حکومت کو متنبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ انھیں اراکین اسمبلی کی خرید فروخت جیسے کاموں پر بھروسہ نہیں ہے، لیکن اوپر سے نمبر ایک اور نمبر دو کا حکم ہوا تو سا کام میں ایک دن بھی نہیں لگے گا۔

کانگریس کے میڈیا سیل کی صدر شوبھا اوجھا کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ کانگریس حکومت کو گرانے کی منشا صرف خیالی پلاؤ ہے۔ سزا قانون ترمیمی بل پاس ہونے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ کمل ناتھ حکومت کا قلع کتنا مضبوط ہے۔ ووٹنگ میں کانگریس کے بل کی حمایت میں 122 اراکین اسمبلی نے ووٹ کیا۔


کل 230 اراکین والے اسمبلی میں کانگریس کے پاس 114 اراکین اسمبلی ہیں۔ اسے 4 آزاد، 2 بی ایس پی اور ایک ایس پی رکن اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح کانگریس کو کل 121 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کے پاس 108 اراکین اسمبلی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔