ٹی ڈی پی کے سخت رخ کے بعد این ڈی اے کو پاسوان کی نصیحت
مرکز کی مودی حکومت سے ٹی ڈی پی کے رشتہ توڑنے کے بعد این ڈی اے میں بھگدڑ مچتی نظر آ رہی ہے۔ مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے بھی بی جے پی کو آنکھیں دکھانی شروع کر دیں ہیں۔
اتر پردیش اور بہار کی 3 لوک سبھا سیٹ کے لیے ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو ملی شکست کے بعد این ڈی اے میں بھگدڑ جیسی حالت نظر آنے لگی ہے۔ اب این ڈی اے کی موجودہ شریک پارٹیوں کا بھی اس کے اوپر سے اعتماد ڈگمگاتا نظر آ رہا ہے۔ اس کا آغاز کرتے ہوئے تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے بھی این ڈی اے کو الوداع کہہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کی دیگر ساتھی پارٹیوں میں بھی بھگدڑ مچتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ مرکزی حکومت میں شامل لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) نے بھی کچھ ایسے ہی اشارے دینے شروع کر دیے ہیں۔
ایل جے پی لیڈر چراغ پاسوان نے اتر پردیش لوک سبھا ضمنی انتخابات کے نتائج پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ”گورکھپور جو کہ موجودہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا قلع ہے، وہاں بی جے پی کا ہارنا فکر کا باعث ہے۔ بی جے پی کو اپنی پالیسی پر دوبارہ کام کرنے کی ضرورت ہے، خصوصاً تب جب آپ مرکز اور اتر پردیش میں اکثریت میں ہیں۔“
چراغ پاسوان سے پہلے ان کے والد اور ایل جے پی کے سربراہ رام ولاس پاسوان نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایسے ہی اشارے دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ”اتر پردیش میں لوک سبھا ضمنی انتخابات کے نتائج باعث فکر ہیں۔ گورکھپور اور پھول پور لوک سبھا سیٹوں پر بی جے پی کا ہارنا موضوعِ فکر ہے اور یہ این ڈی اے کے لیے نئی پالیسی طے کرنے کا موقع ہے۔“
این ڈی اے کی طویل مدت سے روایتی ساتھی شیو سینا نے پہلے ہی بی جے پی کے خلاف محاذ آرائی کر رکھی ہے۔ این ڈی اے سے ٹی ڈی پی کے الگ ہونے کے فیصلے پر شیو سینا ممبر پارلیمنٹ سنجے راﺅت نے کہا ”ٹی ڈی پی نے بی جے پی سے رشتہ توڑا ہے، ہم بھی تقریباً ٹوٹ چکے ہیں۔ ہم مجبوری میں بی جے پی کے ساتھ ہیں۔“ یہی نہیں، انھوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی 110 سیٹیں کم ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گورکھپور میں ہارنا بی جے پی کے لیے بڑے خطرے کی گھنٹی ہے۔
دوسری طرف آر جے ڈی نے بھی ٹی ڈی پی کے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرتے ہوئے این ڈی اے پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ وہ ٹی ڈی پی کے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے ٹی ڈی پی کے تحریک عدم اعتماد کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہم بھی بہار کے لیے خصوصی ریاست کے درجہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے بارے میں تیجسوی یادو نے کہا کہ ”رام ولاس پاسوان کی پارٹی کے کئی لیڈران ہمارے رابطے میں ہیں۔ وہ سبھی ہمارے ساتھ اتحاد میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس بات کو رام ولاس پاسوان کو سمجھنا ہوگا۔ اوپیندر کشواہا بھی بی جے پی سے ناراض چل رہے ہیں۔“ تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ پہلے جیتن رام مانجھی ہمارے ساتھ نہیں آنا چاہتے تھے، لیکن وہ بھی آ گئے۔ انھوں نے کہا کہ نتیش کمار کو چھوڑ کر جو بھی ان کے ساتھ آنا چاہیں، ان کا استقبال ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔