بہار: این ڈی اے میں کھٹ پٹ جاری، بی جے پی وزیر نے نتیش حکومت پر کیا حملہ

بہار میں برسراقتدار این ڈی اے حکومت میں ’بڑے بھائی‘ کے کردار میں شامل بی جے پی لیڈر اور ریاستی وزیر سمراٹ چودھری کا کہنا ہے کہ اتحاد میں کام کرنا چیلنج سے بھرپور ہے۔

بی جے پی لیڈر سمراٹ چودھری
بی جے پی لیڈر سمراٹ چودھری
user

قومی آواز بیورو

بہار میں برسراقتدار این ڈی اے حکومت میں بی جے پی اور جنتا دل یو کے درمیان وقتاً فوقتاً الزامات در الزامات کا دور دیکھنے کو ملتا ہے اور ان کی آپسی چپقلش کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ تازہ معاملہ بی جے پی لیڈر اور ریاستی وزیر سمراٹ چودھری کا ہے جنھوں نے نتیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بہار حکومت میں ’بڑے بھائی‘ کے کردار میں شامل بی جے پی سے ریاستی وزیر سمراٹ چودھری کا کہنا ہے کہ اتحاد میں کام کرنا چیلنج سے بھرپور ہے۔ انھوں نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد کی حکومت میں بہت کچھ برداشت بھی کرنا پڑتا ہے۔ ہار کے اورنگ آباد میں اتوار کو پارٹی کے ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے سمراٹ چودھری نے کہا کہ اتر پردیش ہو یا مدھیہ پردیش ہو، وہاں ہماری قیادت ہے، جھارکھنڈ میں بھی جب حکومت تھی تب قیادت تھی، لیکن بہار میں ہم اتحاد میں ہیں۔ جب آپ کی قیادت ہوتی ہے تو کام بہت آسان ہو جاتا ہے۔ یہاں (بہار میں) آزاد حکومت نہیں ہے۔ یہاں اتحاد میں کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔ یہاں کام کرنا چیلنج سے بھرپور ہے۔‘‘

سمراٹ چودھری نے آگے کہا کہ ’’بہار میں ہم لوگوں کے لیے کام کرنا مشکل بھرا ہے۔ بہار میں کام کرنا، بہار کی حکومت کے ساتھ کام کرنا واقعی مشکل ہے کیونکہ دو نہیں چار چار نظریات سے ایک ساتھ لڑنا پڑتا ہے۔ جے ڈی یو کے ساتھ یا ’ہم‘ یا ’وی آئی پی‘ کے ساتھ سبھی چار طرح کی پارٹیوں کے اتحاد کی حکومت چل ری ہے۔ ایسی حالت میں بہت سی چیزوں کو برداشت بھی کرنا پڑتا ہے۔‘‘


بہار میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی کابینہ میں شامل سمراٹ چودھری کا درد اتنے پر ہی ختم نہیں ہوا، انھوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ بی جے پی کے پاس زیادہ سیٹ ہونے کے باوجود نتیش کمار کی قیادت ہے۔ بہار پنچایتی راج محکمہ کے وزیر چودھری نے کہا کہ ’’نتیش جی کی جے ڈی یو 43 سیٹ جیت کر آئی اور ہم 74 سیٹ جیت کر آئے۔ اس کے باوجود ہم نے ان کو وزیر اعلیٰ کے طور پر قبول کیا۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب نتیش جی 37 سیٹ جیت کر آئے تھے 2000 میں اور بی جے پی 69-68 سیٹ جیت کر آئی تھی تب بھی نتیش جی کو وزیر اعلیٰ مانا گیا تھا، کیونکہ اس پارٹی کو پوری طرح ذمہ داری دینے کی ضرورت تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔