تریپورہ: سیلاب کی صورتحال میں بہتری، 1.17 لاکھ لوگ اب بھی 525 ریلیف کیمپوں میں

تریپورہ میں اتوار کو سیلاب کی صورتحال بہتر آئی اور کئی مقامات پر پانی کم ہونا شروع ہو گیا۔ تاہم، 1.17 لاکھ لوگوں نے اب بھی مختلف اضلاع میں 525 ریلیف کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اگرتلہ: تریپورہ میں اتوار کو سیلاب کی صورتحال بہتر آئی اور کئی مقامات پر پانی کم ہونا شروع ہو گیا۔ تاہم، 1.17 لاکھ لوگوں نے اب بھی مختلف اضلاع میں 525 ریلیف کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

گزشتہ تین دہائیوں میں پہلی بار ریاست میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے اب تک 31 افراد کی جان لے لی ہے۔ اس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 19 اگست کے بعد سے آٹھ میں سے چھ اضلاع (جنوبی تریپورہ، گومتی، مغربی تریپورہ، سپاہی جالا، اناکوٹی اور کھوئی) میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی پانی میں ڈوبنے کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جن میں کچھ دیگر زخمی ہوئے ہیں اور دو لوگوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عہدیداروں نے اتوار کے روز کہا کہ بھاری بارش اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگ بھگ 15 ہزار کروڑ روپے ہے، جو علاقہ کا معائنہ کرنے بعد مزید بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینوں کے مطابق ریاست بھر میں شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے تقریباً 20300 مکانات کو جزوی اور مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے۔

تاہم، شہری اور دیہی علاقوں میں فصلی زمینوں اور بستیوں سمیت وسیع علاقے اب بھی زیر آب ہیں۔ ریاست 19 اگست سے مسلسل شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کا سامنا کر رہی ہے۔ اس میں 17 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔


ریاست میں 2,066 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے اور تریپورہ کی لائف لائن سمجھی جانے والی نیشنل ہائی وے-8 سمیت کئی اہم شاہراہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تاہم حکام نے بتایا کہ اب زیادہ تر شاہراہیں بتدریج کام کر رہی ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ اس وقت نیشنل اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی پانچ ٹیمیں اور سول ڈیفنس اور آپڈا دوست کے 500 رضاکار راحت اور بچاؤ کاموں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گومتی اور جنوبی تریپورہ اضلاع میں اب تک 27 ہزار فوڈ پیکٹ تقسیم کئے جا چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔