لوک سبھا میں آج پھر پیش ہوگا تین طلاق بل، کانگریس کرے گی مخالفت، ہنگامہ کے آثار

مودی حکومت ایک بار پھر لوک سبھا میں تین طلاق بل پیش کرنے جا رہی ہے جس کی کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیاں پرزور مخالفت کر رہی ہیں۔ پورا امکان ہے کہ اس بل کو لے کر آج لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوگا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں آج ایک بار پھر ہنگامہ ہونے والا ہے۔ وجہ ہے طلاق ثلاثہ بل۔ لوک سبھا الیکشن کے بعد بنی نئی حکومت کے پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس شروع ہو چکا ہے جس میں جمعہ کو لوک سبھا میں وزیر قانون روی شنکر پرساد طلاق ثلاثہ یعنی تین طلاق بل پیش کریں گے۔ پی ایم مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے 17ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کا یہ پہلا بل ہوگا۔

کانگریس نے اس بل کے تعلق سے پہلے ہی فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اس کی مخالفت کرے گی۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں تین طلاق بل کے حق میں کھڑی نہیں ہوگی کیونکہ اس بل میں کچھ ترمیم کیے جانے کی ضرورت ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن اور ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’تین طلاق پر ہم نے کچھ بنیاد ایشوز اٹھائے ہیں۔ حکومت کئی نکات پر متفق ہوئی ہے لیکن اس بل میں ترمیم کیے جانے پر بات چیت ہونی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بہت وقت بچ سکتا ہے اگر حکومت ہمارے ذریعہ پیش کردہ نکات پر متفق ہو گئی ہوتی۔ کچھ نکات ایسے ہیں جس پر بحث کی ضرورت ہے۔ ہم اس بل کی مخالفت کریں گے۔‘‘


دلچسپ بات یہ ہے کہ این ڈی اے میں شامل اور بہار حکومت میں بی جے پی کی شراکت دار جنتا دل یو بھی تین طلاق بل کے خلاف ہے، اور اسے بھی لگتا ہے کہ بل میں کچھ ضروری ترمیم ہونی چاہیے۔ دوسری طرف مراد آباد سے سماجودای پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن کا کہنا ہے کہ تین طلاق اور نکاح حلالہ پر قانون بنانا شریعت میں مداخلت ہے اور اس سے مذہبی آزادی کو ٹھیس پہنچے گی۔

واضح رہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ اپنی پہلی مدت کار میں بھی تین طلاق پر بل لایا گیا تھا لیکن 16ویں لوک سبھا کی مدت کار مکمل ہونے کے بعد گزشتہ بل بے اثر ہو گیا تھا کیونکہ یہ راجیہ سبھا میں زیر التوا تھا۔ دراصل لوک سبھا میں کسی بل کو پاس ہو جانے اور راجیہ سبھا میں اس کے زیر التوا رہنے کی حالت میں ایوان زیریں )لوک سبھا( کے تحلیل ہونے پر وہ بل بے اثر ہو جاتا ہے۔ حکومت نے ستمبر 2018 اور فروری 2019 میں دو بار طلاق ثلاثہ پر مبنی آرڈیننس جاری کیا تھا۔ دونوں ہی بار لوک سبھا میں تو یہ متنازعہ بل پاس ہو گیا لیکن راجیہ سبھا میں یہ پاس نہیں ہو سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔