تمل ناڈو ٹرین حادثہ کی وجہ آئی سامنے! ڈاٹا-لاگر ویڈیو نے بڑی غلطی کی طرف کیا اشارہ، اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم
ڈاٹا-لاگر ایک مشین ہے جو اسٹیشن علاقہ میں دیگر چیزوں کے علاوہ ٹرینوں کی سرگرمی اور سگنل سے متعلق پہلوؤں کو ریکارڈ کرنے کے لیے رکھی جاتی ہے۔
تمل ناڈو میں گزشتہ شب ایک مسافر ٹرین کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی۔ اس معاملے میں ماہرین اور یونین لیڈران کا بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاٹا-لاگر ویڈیو کے مطابق میسور-دربھنگہ ایکسپریس ٹرین کو مین لائن سے گزرنے کے لیے ہری جھنڈی دی گئی تھی، لیکن یہ ایک لوپ لائن پر چلی گئی جس پر پہلے سے ہی مال گاڑی کھڑی تھی۔ یعنی اس ویڈیو نے ایک بڑی غلطی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
دراصل ٹرین نمبر 12578، میسور-دربھنگہ باگمتی ایکسپریس جمعہ کی شب تقریباً 8.30 بجے تمل ناڈو کے چنئی ریل ڈویژن کے کاوراپیٹئی ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی جس میں تقریباً دو دجن افراد زخمی ہو گئے تھے۔ ان میں کچھ کو انتہائی معمولی چوٹ لگی تھی۔ اچھی بات یہ ہوئی کہ جان و مال کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ حالانکہ 6-5 ڈبے پٹری سے اتر گئے تھے اور تصادم کے بعد آگ لگنے کا بھی واقعہ پیش آیا تھا۔
بہرحال، ڈاٹا-لاگر کی ویڈیو سے فوری طور پر یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ غلطی کہاں پر ہوئی۔ ڈاٹا-لاگر ایک مشین ہے جو اسٹیشن علاقہ میں دیگر چیزوں کے علاوہ ٹرینوں کی سرگرمیوں اور سگنل سے متعلق پہلوؤں کو ریکارڈ کرنے کے لیے رکھی جاتی ہے۔ اس ڈاٹا لاگر کے ’یارڈ سمولیشن‘ ویڈیو کو ہفتہ کی صبح سے ریلوے کے سینئر افسران کے واٹس ایپ گروپوں پر پوسٹ کیا گیا ہے، جس سے ان کی توجہ اس حادثہ اور 2 جون 2023 کے بالاسور ٹرین حادثہ کے درمیان یکسانیت پر گیا۔ رابطہ کرنے پر جنوبی ریلوے کے چیف پبلک رلیشن افسر (سی پی آر او) نے کہا کہ انھیں ایسی کسی ویڈیو کی جانکاری نہیں ہے، اور ٹکر کے سلسلے میں کئی جانچ پہلے ہی شروع کر دی گئی ہیں۔
جمعہ کی دیر شب جاری پریس بیان میں ریلوے بورڈ نے بھی اعتراف کیا کہ مسافر ٹرین کو مین لائن کے لیے ہری جھنڈی دی گئی تھی، لیکن اسے ایک جھٹکا لگا اور وہ لوپ لائن میں آ گئی۔ اس سے وہ لوپ لائن میں کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ حادثہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کے حکم صادر کر دیے گئے ہیں۔ بورڈ نے ہفتہ کے روز کہا کہ ریلوے سیکورٹی کمشنر تفصیلی جانچ کریں گے، کیونکہ انھوں نے صبح جائے حادثہ کا دورہ کیا تھا۔
جنوبی ریلوے کے آل انڈیا لوکو رننگ اسٹاف ایسو سی ایشن کے چیف آر کماریسن کا کہنا ہے کہ ’’عوامی طور پر دستیاب جانکاری کی بنیاد پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ (تمل ناڈو ٹرین حادثہ) ٹکر 2 جون 2023 کے بالاسور ٹرین حادثہ کا تقریباً دہراؤ ہے۔ ریلوے کو سگنلنگ سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہیے اور ضروری قدم اٹھانا چاہیے۔‘‘ دراصل بالاسور میں ہوڑہ جانے والی کورومنڈل ایکسپریس کو بھی مین لائن کے لیے ہری جھنڈی دی گئی تھی، لیکن پٹریوں کے غلط طریقے سے جڑے ہونے کے سبب یہ لوپ لائن پر چلی گئی اور کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی۔
سیکورٹی ماہرین کے مطابق آٹومیٹک سگنلنگ سسٹم میں سگنل کا پہلو پٹرویوں کے انٹرلاکنگ کو طے کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر مین لائن کے لیے سگنل ہرا ہے تو انٹرلاکنگ اپنے آپ اس طرح سے سیٹ ہو جائے گا کہ ٹرین مین لائن پر آ جائے گی۔ ایک سیکورٹی ماہر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’سگنل پہلو اور انٹرلاکنگ کے درمیان کوآرڈنیشن کی کمی سگنلنگ سسٹم میں کچھ خرابی کے سبب ہوتی ہے۔ پہلی نظر میں یہ کسی طرح کی تکنیکی خامی معلوم پڑتی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔