تاجر طبقہ جی ایس ٹی سے پریشان، خود کو زنجیروں میں کیا قید

’’ہم خود کو زنجیروں میں قید کر کے مظاہرہ اس لیے کر رہے ہیں تاکہ حکومت کو پتہ چل سکے کہ موجودہ وقت میں تجارت کرنا کتنا مشکل ہو گیا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جی ایس ٹی سے پریشان کانپور کے تاجروں نے اپنا درد بیان کرنے اور مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ اختیار کیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی حکومت کے خلاف خود کو زنجیروں میں قید کر کے احتجاج درج کیا۔ ان تاجروں نے خود کو اس لیے بھی زنجیروں میں قید کیا کیونکہ لگاتار کمرشیل ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ جی ایس ٹی سے متعلق تجارتی اداروں پر چھاپے ماری کی جا رہی ہے اور سروے کا کام انجام دیا جا رہا ہے۔ تاجر طبقہ چھاپہ ماری اور سروے سے اس لیے ناراض ہے کیونکہ اس عمل میں انھیں مختلف طریقے سے پریشان کیا جا رہا ہے۔

زنجیروں میں قید کر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ کمرشیل ٹیکس کی یونٹ ایس آئی بی کے ذریعہ جانچ کے نام پر پریشان کیا جا رہا ہے اور ان سب وجہ سے ان کی تجارت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی ان کا الزام ہے کہ جی ایس ٹی میں اس قدر خامیاں ہیں اور پیچیدگیاں ہیں کہ چاہتے ہوئے بھی وہ اس عمل کو پورا نہیں کر پاتے ہیں۔ ایک احتجاجی نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ ’’ہم خود کو زنجیروں میں قید کر کے مظاہرہ اس لیے کر رہے ہیں تاکہ حکومت کو پتہ چل سکے کہ موجودہ وقت میں تجارت کرنا کتنا مشکل ہو گیا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی کئی مقامات پر تاجروں نے جی ایس ٹی اور چھاپہ ماری و سروے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرے کی شروعات لوہا بازار ہٹیا سے ہوئی۔ اس کے بعد سبھی لوگ جلوس کی شکل میں کھویا بازار، قلی بازار، ہالسی روڈ، جنریل گنج وغیرہ ہوتے ہوئے کپڑا بازار پہنچے۔ اس درمیان ہالسی روڈ پر کچھ وقت کے لیے جام بھی لگ گیا۔ اس موقع پر منعقد جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کل ہند صنعتی تجارتی ڈویژن کے جنرل سکریٹری گیانیش مشرا نے تاجر طبقہ کے سامنے درپیش مسائل کا تذکرہ کیا ہے۔ مظاہرہ میں کانپور زردہ مرچنٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری اشوک کیسروانی، لوہا بازار کے صدر اتل دویدی، یوتھ صدر سردار گرو جندر سنگھ وغیرہ شامل تھے اور انھوں نے مرکز و ریاست میں برسراقتدار بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تاجر طبقہ کو پریشان کرنا بند کریں اور جی ایس ٹی میں موجود خامیوں کو دور کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔