سیاحوں اور یاتریوں نے کشمیر چھوڑنا شروع کر دیا، ہر سو سراسیمگی

موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو ہزاروں کی تعداد میں سیاح اور یاتری سری نگر اور جموں سے اپنے گھروں کی طرف روانہ ہوئے۔ ان میں سے بیشتر سیاحوں اور یاتریوں نے سری نگر جموں اور مغل شاہراہوں کا استعمال کیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر حکومت کی طرف سے جمعہ کے روز یاتریوں اور سیاحوں کو وادی چھوڑنے کی ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ہفتہ کے روز جہاں سیاحوں و یاتریوں نے وادی میں اپنا بوریا بستر گول کرکے واپسی اختیار کرنی شروع کردی وہیں یاتریوں نے جموں کے یاتری نواسن بیس کیمپ سے بھی واپسی کے لئے رخت سفر باندھ لیا ہے۔ یاتریوں کے لئے طعام کا انتطام کرنے والے کچھ لنگر آپریٹروں نے بھی اپنے لنگر بند کرنا شروع کردیئے ہیں۔

بتادیں کہ حکام نے پہلے نامساعد موسمی حالات کے پیش نظر یاترا کو 4 اگست تک معطل رکھنے کا اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ روز حکومت نے ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیا کہ 'امرناتھ یاترا کو نشانہ بنانے سے متعلق انٹیلی جنس ان پٹس، وادی میں موجودہ سلامتی صورتحال اور سیاحوں و امرناتھ یاتریوں کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے یاتریوں اور سیاحوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ وادی میں اپنا قیام مختصر کریں اور جلد از جلد واپس لوٹنے کے اقدامات کریں'۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو ہزاروں کی تعداد میں سیاح اور یاتری سری نگر اور جموں سے اپنے گھروں کی طرف روانہ ہوئے۔ ان میں سے بیشتر سیاحوں اور یاتریوں نے سری نگر جموں اور مغل شاہراہوں کا استعمال کیا۔ حکومت کی ایڈوائزری اور سیاحوں و یاتریوں کی بڑے پیمانے پر واپسی نے وادی کشمیر میں ہیجانی کیفیت پیدا کردی ہے اور مقامی لوگ انتہائی پریشان ہیں۔

ایک یاتری نے یاتری نواسن جموں میں یو این آئی کو بتایا 'ہم 5 اگست کو یاترا بحال ہونے کے انتطار میں یہاں بیٹھے ہوئے تھے لیکن اب حکومت نے جو ایڈوائزری جاری کی ہے اس کے پیش نظر ہم نے شام کو شیو لنگ کے درشن کیے بغیر ہی واپس جانے کا پروگرام بنایا ہے'۔


ایک اور یاتری نے کہا کہ شیو لنگ کے درشن سے محروم رہنے سے ہم مایوس ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری ہمارے ہی مفاد میں ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق ہفتے کی صبح یاتریوں سے بھری تازہ گاڑیوں کو یاتری نواسن میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی اور اس کے علاوہ لنگر آپریٹر بھی اپنا سامان باندھتے ہوئے دکھائی دیتے تھے۔

ایک لنگر آپریٹر نے بتایا کہ ہم مخمصے میں ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ہم ضلع مجسٹریٹ جموں سے ملیں گے۔ اطلاعات کے مطابق ڈل جھیل کے ہاؤس بوٹوں میں قیام پذیر سیاحوں کو ہاؤس بوٹ خالی کرنے کو کہا گیا ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سری نگر سے غیر ریاستی طلباء کو بھی نکالا جارہا ہے۔


این آئی ٹی سری نگر میں زیر تعلیم ایک غیر ریاستی طالب علم نے کہا 'کل شام کو ایک نوٹس نکالا گیا جس میں کہا گیا کہ این آئی ٹی چھوڑ کر چلے جاؤ۔ وجہ نہیں بتائی گئی لیکن یہ کہا گیا کہ کل صبح گاڑیاں آئیں گی ان میں سوار ہوکر چلے جانا'۔ رپورٹس کے مطابق وادی کے سیاحتی مقامات پر قیام پذیر غیر ریاستی سیاحوں کو وادی سے نکالنے کے لئے راتوں رات بسوں کا انتطام کیا گیا۔

ادھر لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ماضی میں بھی یاتریوں اور سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے اور آج بھی ہم یاتریوں یا سیاحوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاترا اور سیاح ہمارے مہمان ہیں اور ہم ان کی مہمان نوازی میں کسی بھی صورتحال میں کوئی کمی نہیں رکھیں گے۔


جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل نے گزشتہ شام اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'کشمیری یاتریوں اور سیاحوں کے لئے نہ صرف اپنے مکانوں کے دروازے کھولتے ہیں بلکہ اپنے دلوں کے در بھی وا رکھتے ہیں، حکومت خوف وہراس پھیلا رہی ہے لیکن لوگ یاتریوں تک پہنچنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ یاتریوں، سیاحوں اور غیر ریاستی مزدوروں کے لئے اپنا دست تعاون پیش رکھیں'۔

دوسری طرف وادی کی سڑکوں اور چوراہوں پر سینکڑوں کی تعداد میں ڈھیرہ جمائے غیر ریاستی گداگروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور ان کی وادی سے واپسی کے لئے کوئی بندوبست کیا جارہا ہے نہ کوئی انتظام کہیں نظر آرہا ہے۔


لوگوں کا کہنا ہے کہ جب کشمیر میں غیر ریاستی سیاح، طلبا وتجار، مزدور اور یاتری غیر محفوظ ہیں تو یہ غیر ریاستی گداگر کیسے محفوظ ہیں۔ قابل ذکر ہے یکم جولائی سے شروع ہوئی سالانہ امرناتھ یاترا 15 اگست کو اختتام پذیر ہونے والی تھی اور امسال کی یاترا کے دوران 31 جولائی تک قریب ساڑھے تین لاکھ یاتریوں نے شیولنگ کا درشن کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔