ٹماٹر کی قیمت 100 روپے کے قریب، مہنگائی کی مار ابھی تھمنے والی نہیں!
ہندوستان کے میٹروپولیٹن شہروں کی بات کی جائے تو ٹماٹر کی قیمت 50 روپے سے لے کر 93 روپے فی کلو کے درمیان ہے۔ کولکاتا میں ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 93 روپے ہے۔
مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت بھلے ہی چھوٹے موٹے اقدام کر رہی ہے، لیکن اس کا کچھ خاص اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دن بہ دن مہنگائی عوام کو بدحال ہی کرتی جا رہی ہے۔ تہواری سیزن میں گیس سلنڈر اور پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں کے بعد پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں بھی عوام کو رلانے لگی ہیں۔ ان دنوں پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں لگاتار تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پیر کو خراب موسم اور بازار میں آمد سست رہنے کی وجہ سے ٹماٹر کی خوردہ قیمتیں 93 روپے فی کلو پہنچ گئی ہیں۔ یعنی ٹماٹر 100 روپے فی کلو کے انتہائی قریب ہے۔ راجدھانی دہلی سمیت کئی شہروں میں ٹماٹر کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی ہے۔
ہندوستان کے میٹروپولیٹن شہروں کی بات کی جائے تو ٹماٹر کی قیمت 50 روپے سے لے کر 93 روپے فی کلو کے درمیان ہے۔ کولکاتا میں ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 93 روپے ہے۔ راجدھانی دہلی میں یہ قیمت 60 روپے فی کلو کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ چنئی میں اس کی قیمت 60 روپے اور ممبئی میں 53 روپے فی کلو ہے۔ ہندوستان کے 175 اہم شہروں کی بات کی جائے تو تقریباً 50 شہروں میں ٹماٹر کی خوردہ قیمت 50 روپے فی کلو گرام ہے۔
ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ بے موسم بارش بتائی جا رہی ہے۔ بغیر موسم والی بارش کے سبب ٹماٹر کی فصل کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ اب نئے ٹماٹر کی فصل آنے میں تقریباً 2 سے 3 مہینے کا وقت لگے گا۔ یعنی اب نئے ٹماٹر کی فصل آنے میں تقریباً 2 سے 3 مہینے کا وقت لگے گا۔ اس دوران قیمتوں میں مزید اضافہ کی امید کی جا رہی ہے۔
ٹماٹر کے علاوہ دوسری سبزیوں کی قیمتوں میں بھی تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ہول سیل مارکیٹ سے لے کر خوردہ مارکیٹ تک قیمتوں میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ پٹرول-ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کا اثر بھی سبزیوں کی ڈھلائی پر پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے بھی قیتموں میں تیزی آ رہی ہے۔ دہلی کے قرول باغ میں سبزی فروخت کرنے والے سبزی فروش کا کہنا ہے کہ ’’بارش کی وجہ سے اچھے معیار والے ٹماٹر بازار میں دیکھنے کو نہیں مل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جو بھی خریداری کرنے آتا ہے وہ اچھے قسم کی سبزی پہلے لے لیتا ہے، جس کے بعد بے کار سامان بچتا ہے اور نقصان بیچنے والے کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔