موب لنچنگ اور نفرت انگیز حملوں سے بچاؤ کے لیے ٹال فری نمبر جاری

یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کی جانب سے جاری ہیلپ لائن نمبر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس سے متاثرین کا موقف معلوم کرنے اور انھیں عدالتوں میں انصاف دلانے میں آسانی ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ملک میں موب لنچنگ، نفرت انگیز اور تشدد پر مبنی حملوں کے خلاف اور اس سے بچاؤ کے لئے یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ نے ایک ٹال فری نمبر جاری کیا ہے۔ یہ نمبر 60000-3133-1800 پیر کے روز نئی دہلی واقع پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں وکیلوں،صحافیوں، اساتذہ اور سماجی کارکنوں کی موجودگی میں جاری کیاگیا۔

اس ہیلپ لائن نمبر کے بارے میں بتاتے ہوئے یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے ندیم خا ں نے کہا کہ بھیڑ کے حملوں،موب لنچنگ اور نفرت پر مبنی حملوں کے پیش نظر ہم ایک ٹال فری نمبر شروع کر رہے ہیں۔ یہ ہیلپ لائن نمبر اس طرح کے واقعات کے متاثرین کا موقف معلوم کرنے اور انہیں عدالتوں میں انصاف دلانے کے لیے شروع کیا جارہا ہے۔


ہیلپ لائن سنٹر کا مقصد بھیڑ کے تشدد کا شکار لوگوں کو فوری طور پر انصاف دلانے میں مدد کرنا، میڈیا کے توسط سے صحیح رپورٹنگ، ڈاکیومینٹشن اور عدالتی مدد کی کوشش کرنااور اس طرح کے حملوں کے واقعات کا دستاویز تیار کرکے اس پر مرحلہ وار تحریک چلانے کی کوشش کرنا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ایسے واقعات پر صرف بیان بازی کی ہے اور حکومت کے تمام دعوؤں کے باوجود اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں۔

مائناریٹی کرشچین فورم کے صدر فادر مائیکل ولیم نے کہا کہ ٹال فری نمبر کا اجرا ایک اچھی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ عیسائیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ملک بھر میں اس طرح کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ہم سب کو آئین کو بچانے کے لیے سامنے آنا ہوگا اور محبت اور بھائی چارہ کو قائم کرکے ملک کو آگے بڑھانا ہے۔


دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا آنند نے کہا کہ ہندوستان کی حقیقت یہ ہے کہ ہر روز اس طرح کے واقعات ہورہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور میڈیا کو اس پر بات کرنی چاہیے،مسلمانوں، عیسائی اور دلیتوں پر مسلسل پرتشدد واقعات ہورہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے کہا کہ میں ایک ہندوستانی ہونے کے ناطے میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں انصاف کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین نے کہا کہ ظلم کے خلاف مظلموں کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔ ظالم کی مدد اس طرح کر نا ہے کہ اسے ظلم کرنے سے روکا جائے۔ ہمیں نہ خود مایوس ہونا اور نہ لوگوں کو مایوس ہونے دینا ہے۔


سینئر صحافی ارملیش نے کہا کہ تشدد چاہے جس کے ساتھ ہو اسے روکنے کے لیے اجتماعی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل احتشام ہاشمی نے کہا کہ ہیلپ لائن کی ضرورت سب سے زیادہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں ہے اور انصاف کو یقینی دلانے کے لیے ہم لوگ ہمیشہ تیار ہیں۔

جماعت اسلامی قومی سکریٹری ملک محتشم خاں نے موب لنچنگ اور نفرت انگیز واقعات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سماج کے اس صورتحال کو بدلنے کے لیے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jul 2019, 9:10 AM