رواداری کا مطلب نفرت انگیز تقریر کو برداشت کیا جائے: جسٹس چندرچوڑ

گجرات نیشنل لا یونیورسٹی کی تقریب تقسیم اسناد کے دوران جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے گریجویشن کرنے والے طلبا سے اپیل کی کہ وہ اپنے ضمیر کی پیروی کریں اور انصاف پسند راستہ پر چلیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گاندھی نگر: سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کے روز کہا کہ دوسروں کے خیالات کو برداشت کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان نفرت پھیلانے والے خیال کو بھی قبول کیا جائے۔

گجرات نیشنل لا یونیورسٹی کی تقریب اسناد تقسیم کے دوران چندرچوڑ نے گریجویشن کرنے والے طلبا سے اپیل کی کہ وہ اپنے ضمیر کی پیروی کریں اور انصاف پسند راستہ پر چلیں۔ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ’’مختصر یادداشت والی سوشل میڈیا کی دنیا یہ یاد رکھنے میں مددگار ہے کہ ہماری طرف سے کئے گئے کام کا طویل مدتی اثر ہوتا ہے اور ہمیں روزانہ کی بنیاد پر سامنے آنے والے نشیب و فراز سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔


جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا، ’’والٹیئر کا مشہور قول ہے، میں آپ کے بیان سے متفق نہیں ہوں لیکن میں مرتے دم تک آپ کے بولنے کے حق کی حفاظت کروں گا، اور یہ بیان کو ہماری زندگی میں شامل ہونا چاہیے۔ غلطیاں کرنے، دوسروں کی رائے کو قبول کرنے اور ان کے تئیں روادار رہنے کا مطلب پیروی کرنا نہیں ہوتا اور اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں نفرت انگیز تقریر کے خلاف کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔