ایسٹ انڈیا کمپنی سے جنگ کے دوران آج کا سنگھ پریوار کہیں نہیں تھا، ’سامنا‘ میں وزیر اعظم مودی پر جوابی حملہ
سامنا میں وزیر اعظم مودی پر جوابی حملہ بولتے ہوئے پوچھا گیا کہ سنگھ پریوار اس وقت کہاں تھا جب ایسٹ انڈیا کمپنی سے جنگ چل رہی تھی۔ نیز این ڈی اے میں بھی 5 جماعتیں ’انڈیا‘ والی ہیں
ممبئی: شیو سینا کے ترجمان سامنا نے بی جے پی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر نیشنل ڈیموکریٹک الائنز (این ڈی اے) میں شامل 5 پارٹیوں کے ناموں میں انڈیا شامل ہے تو انڈیا والے لوگ اب کیا کریں گے؟ گزشتہ ہفتے پی ایم مودی نے اپوزیشن جماعتوں انڈیا کے اتحاد کا موازنہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور انڈین مجاہدین سے کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے نام میں بھی انڈیا ہے۔ اس کے بعد سے بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان لفظوں کی جنگ شروع ہو گئی۔ اب سامنا نے بھی پی ایم مودی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لوگ تاجر بن کر آئے اور حکمران بن گئے، دہلی کے گجراتی حکمران بھی تاجر ہیں۔
سامنا نے کہا، "ایسٹ انڈیا کمپنی سے لڑائی کے دوران آج کا سنگھ پریوار کہیں نظر نہیں آیا۔ آج یہ گروہ آزادی کے لیے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر آزادی کے تمام پھلوں کا مزہ لے رہا ہے۔ تقسیم کے وقت جب بنگال میں نواکھلی جب تشدد کی آگ بھڑک اٹھی تو مہاتما گاندھی بے خوف ہو کر اس آگ میں گھس گئے تھے۔‘‘
سامنا نے منی پور تشدد کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ آج بھی جب منی پور جل رہا ہے، وزیر اعظم مودی نہ تو وہاں جا رہے ہیں اور نہ ہی بات کرنے کو تیار ہیں۔ سامنا میں کہا گیا ’’پی ایم مودی نے انڈیا اتحاد کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تشبیہ دی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی انگریزوں کی تجارتی کمپنی تھی اور وہ تاجر بن کر آئے لیکن حکمران بن گئے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح دہلی کے گجراتی حکمران بھی تاجر ہیں۔‘‘ اخبار میں کہا گیا کہ ہم تاجر ہیں، خود وزیر اعظم مودی نے اس بات کو قبول کیا ہے۔
سامنا نے کہا ’’تاجر ہونے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن تجارت ملک اور عوام کے مفاد میں ہونی چاہیے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے تجارت کے ذریعے ہی ملک پر قبضہ کیا لیکن ایسٹ انڈیا کمپنی کی تجارت اور اسے کرنے والے لوگ آج کے سیاسی تاجروں کی طرح ظالم نہیں رہے ہوں گے۔‘‘ مزید کہا گیا کہ "ہندوستان کا مطلب دہشت گرد، ایسا پی ایم مودی کہتے ہیں لیکن ان کے قومی جمہوری اتحاد میں کم از کم 5 پارٹیوں کے پاس انڈیا ہے، آل انڈیا ڈی ایم کے، ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اٹھاوالے)، پھر یہ انڈیا والے اب کیا کریں گے؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔