یشونت سنہا نے بی جے پی کو دی ’تین طلاق‘

یشونت سنہا نے ’راشٹر منچ‘ کے اسٹیج سے کہا کہ اس وقت ملک کی حالت فکر انگیز ہے اور ایسی صورت میں اگر آج ہم خاموش رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں قصوروار ٹھہرائیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی سے ناراض سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے آج پارٹی سے ہر طرح کا رشتہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے پٹنہ میں آج ’راشٹر منچ‘ کی ایک تقریب میں کہا کہ ’’میں نے چار سال پہلے انتخاب لڑنے سے ’سنیاس‘ لینے کا اعلان کیا تھا اور آج پارٹی پالیٹکس سے سنیاس لے رہا ہوں۔ آج کے بعد کسی بھی پارٹی سے میرا کوئی رشتہ نہیں ہوگا۔ میں بی جے پی چھوڑ رہا ہوں اور آگے کسی پارٹی کو جوائن نہیں کروں گا۔‘‘

’راشٹر منچ‘ کے بینر تلے منعقد تقریب میں آج پٹنہ کے کرشن میموریل ہال میں بی جے پی اور جنتا دل یو سے ناراض چل رہے لیڈروں اور آر جے ڈی، عآپ و کانگریس کے اہم لیڈروں کی موجودگی میں یشونت سنہا نے بی جےپی سے علیحدگی کا اعلان کیا اور کہا کہ ’’آج ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے۔ جن لوگوں نے جمہوریت کو خطرے میں ڈالا اُن طاقتوں کو ہم مٹا دیں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کئی بار بیان دے چکے ہیں اور ان کے طریقہ کار کو پسند نہیں کرتے۔ ملک سے متعلق ان کے ذریعہ تیار کردہ پالیسیوں کے خلاف بھی وہ کئی بار آواز اٹھا چکے ہیں۔ انھوں نے آج اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’میں نے انتخابی سیاست سے خود کو الگ کر لیا تو کچھ لوگوں نے سمجھا کہ میرا دل بھی دھڑکنا بند ہو گیا ہے، لیکن جب ملک کی بات آئے گی تو میں بڑھ چڑھ کر حصہ لوں گا۔ ملک کے سوال پر ہی میں نے ’راشٹر منچ‘ کی تشکیل کی اور یہ اسٹیج سیاسی اسٹیج نہیں ہے۔‘‘ یشونت سنہا نے مزید کہا کہ ’’اس وقت ملک کی حالت فکر انگیز ہے اور ایسی صورت میں اگر آج ہم خاموش رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں قصوروار ٹھہرائیں گی۔ ایسے ماحول میں سبھی کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم آج متحد نہ ہوئے تو لوگ ہمیں معاف نہیں کریں گے۔‘‘

یشونت سنہا نے ملک میں جمہوریت پر خطرات کے بادل ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ’راشٹر منچ‘ اس لیے بنایا ہے تاکہ جمہوریت میں عقیدت رکھنے والے لوگ متحد ہو سکیں۔ آج ہم سب یہاں جمہوریت کی حفاظت کے لیے ہی جمع ہوئے ہیں۔‘‘

یشونت سنہا کی آواز پر بلائی گئی اس تقریب میں بی جے پی ممبر پارلیمنٹ شتروگھن سنہا بھی شامل ہوئے۔ وہ بھی پارٹی کے ذریعہ درکنار کیے جانے کے سبب کافی وقت سے ناراض چل رہے ہیں اور نریندر مودی کی پالیسیوں کے خلاف کھل کر بولتے رہے ہیں۔ ان کے علاوہ تقریب میں جنتا دل یو سے ناراض چل رہے سابق اسمبلی اسپیکر اودے نارائن چودھری، آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو، کانگریس لیڈر رینوکا چودھری، عآپ لیڈر آشوتوش و سنجے سنگھ، ترنمول کانگریس کے دنیش تریویدی، سماجوادی پارٹی کے گھنشیام تیواری، آر ایل ڈی کے جینت چودھری وغیرہ موجود تھے۔

یشونت سنہا کی قیادت میں ہوئی اس تقریب سے بی جے پی میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کسی پارٹی لیڈر کا کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ چونکہ یشونت سنہا نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس بہت چھوٹا کیے جانے سے متعلق مرکزی حکومت پر اکثر حملہ آور ہوتے رہے ہیں، اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ انھیں پارٹی لائن سے الگ بیان دینے پر ہٹا دیا جائے گا، لیکن آج یشونت سنہا نے خود ہی پارٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر کے سیاسی گلیاروں میں گہما گہمی شروع کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Apr 2018, 2:17 PM