آج پھر پارلیمانی اجلاس شور شرابہ کی نذر، دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی

زراعتی قوانین، پیگاسس ایشو اورمہنگائی جیسے معاملوں پر کانگریس، ٹی ایم سی، این سی پی، لیفٹ فرنٹ، شیوسینا، شرومنی اکالی دل سمیت متعدد اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین دونوں ایوانوں میں حملہ آور رہے۔

پارلیمنٹ کی فائل تصویر، یو این آئی
پارلیمنٹ کی فائل تصویر، یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: نئے زراعتی قوانین، مبینہ جاسوسی کے الزامات اور کچھ دیگر امور پر جمعرات کے روز مسلسل تیسرے روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے ہنگامہ کیا، جس کے سبب لوک سبھا میں تین بار اور بار راجیہ سبھا میں دو مرتبہ التواء کے بعد کارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 19 جولائی کو شروع ہوا تھا، لیکن ایوان ایک دن بھی آسانی سے نہیں چل سکا۔ جمعرات کے روز اجلاس کا تیسرا دن تھا۔ زراعتی قوانین، اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کی مدد سے حزب اختلاف کے لیڈروں اور دیگر کی جاسوسی کے الزامات اورمہنگائی جیسے معاملوں پر کانگریس، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، لیفٹ فرنٹ، شیوسینا، شرومنی اکالی دل سمیت متعدد اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین دونوں ایوانوں میں حملہ آور رہے۔

ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا میں وقفہ سوالات کی کارروائی صرف 20 منٹ تک چل سکی، جب کہ ایوان میں ضروری کاغذات رکھے جانے کے بعد سے ہی ہنگامے کے درمیان دو بل دوپہر کے وقت ایوان میں پیش کیے گئے۔ اس کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہوسکا۔ وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے لازمی دفاعی خدمات بل 2021 پیش کیا اور جہاز رانی وآبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سروانند سونووال نے ان لینڈ شیپنگ بل 2021 پیش کیا۔

راجیہ سبھا میں وزیر اطلاعات و ٹکنالوجی اشوینی وشنو نے ہنگامہ کے دوران پیگاسس جاسوسی کے معاملے پر ایک بیان دیا۔ اس کے علاوہ کوئی بھی قانون سازی کا کام کاج نہیں ہوا۔ دونوں ایوانوں کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی ہونے سے پہلے لوک سبھا کو تین بار اور راجیہ سبھا کو دو بار ملتوی کیا گیا۔

آئیے جانتے ہیں کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں آج کا دن کیسا گزرا...


لوک سبھا:

کانگریس، ترنمول کانگریس، بائیں بازو، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شرومنی اکالی دل، شیوسینا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں وسط میں آگئے۔ ان کے ہاتھوں میں تختیاں تھیں جن پر ان کی مطالبوں کے سلسلے میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔

پریذائیڈنگ چیئرمین بھرتری مہتاب نے ممبران سے اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور ایوان کو کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’آپ سب ایوان کے ذمہ دار اراکین ہیں۔ آپ اپنی نشستوں پر جائیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ حکومت ہر معاملے پر بحث کے لئے تیار ہے۔‘‘ لیکن جب ان کی اپیل کا ممبروں پر کوئی اثر نہیں ہوا تو انہوں نے جمعہ کی صبح 11 بجے تک ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔

اس سے قبل جیسے ہی صبح 11 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی اپوزیشن جماعتوں کے ممبران اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن ممبران سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی اوروقفہ سوال کا آغاز کیا۔ آبائی توانائی کے وزیر گجندر سنگھ شیخاوت نے شوروشرابہ کے دوران ہی شیلم جلاشائے سے بجلی پیدا کرنے اور ریاست اڈیشہ میں پینے کے پانی کی فراہمی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیا۔ اسی دوران حزب اختلاف کے کچھ ارکین ہاتھ میں پلے کارڈ لے کر ایوان کے وسط میں آگئے۔ برلا نے ان سے اپیل کی کہ وہ امن قائم رکھیں لیکن اپیل کا ممبروں پر کوئی اثر نہیں ہوا، چنانچہ صبح تقریبا 11:20 بجے انہوں نے ایوان کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردیا۔

دوپہر 12 بجے کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت اپوزیشن سے کسی بھی معاملے پر بحث کے لئے تیار ہے۔ حزب اختلاف کووڈ کے وبا کے موضوع پر بحث چاہتی ہے۔ اس پر راجیہ سبھا میں بحث ہوچکی ہے۔ ہم اس ایوان میں بھی بحث کرنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کو فیصلہ کرنے دیں کہ کس موضوع پر بحث کی جائے۔ وقفہ سوال ممبروں کا خصوصی حق ہے اور اس میں رکاوٹ ممبروں کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ جب حکومت ہر بات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تیار ہے تو ایوان میں خلل ڈالنا مناسب نہیں ہے۔


پریزائڈنگ بھرتری مہتاب نے کہا کہ ممبران جس کسی بھی موضوع پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں اسے ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں رکھیں اور اس کے ذریعے مذکورہ موضوع پر بات کی جائے گی۔ اس کے بعد شوروغل کے دوران اس نے ایوان کی میز پر ضروری دستاویزات رکھوائے۔ وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے ضروری دفاعی خدمات بل 2021 متعارف کرایا اور جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے ان لینڈ ویسل بل 2021 متعارف کرایا۔ جب ہنگامہ جاری رہنے پر مسٹر مہتاب نے دوپہر 2 بجے تک ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔

جیسے ہی کارروائی دوپہر 2 بجے شروع ہوئی تو ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ایوان کے وسط میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ وہ فون ٹیپنگ، مہنگائی، کسانوں سے متعلق امور اور دیگر امور کے توسط سے حکومت پر جاسوسی کے الزامات پر ہنگامہ کھڑا کررہے تھے۔ پریسائڈنگ بھرتری مہتاب نے ممبروں کو اپنی اپنی نشستوں پر جانے کی اپیل کی لیکن ممبران راضی نہیں ہوئے اور ہنگامہ جاری رہا۔ اس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی شام 4 بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔

راجیہ سبھا:

راجیہ سبھا میں اپوزیشن اراکین نے زرعی قوانین، پیگاسس جاسوسی کا معاملہ اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے سمیت مختلف مسائل پر جمعرات کو راجیہ سبھا میں زور دار ہنگامہ کیا جس کے سبب ایوان کی کاروائی دو بار ملتوی ہونے کے بعد پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی جس سے کوئی قانون سازی کا کام نہیں ہوسکا۔

قبل ازیں پہلے بھی اپوزیشن اراکین کے ہنگامے کے سبب کاروائی 12 بجے اور پھر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ پارلیمنٹ کا مانسون سیشن پیر کو شروع ہوا تھا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے سبب اب تک راجیہ سبھا میں کورونا کی صورتحال پر بحث کے علاوہ کوئی قانون سازی کا عمل انجام نہیں پا سکا۔


لنچ کے بعد جیسے ہی دو بجے ایوان بالا کی کاروائی شروع ہوئی تو ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو کا نام پیگاسس معاملےپر بیان دینے کے لیے پکارا۔ اس پر کانگریس، ترنمول کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) اور وائی ایس آر کانگریس کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے چیئر کے قریب آ گئے۔ ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے اراکین سے اپنی جگہ پر لوٹنے اور ایوان کی کاروائی چلنے دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اراکین جس مسئلے پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر بیان کیوں نہیں ہونے دیتے۔ اس درمیان ویشنو نے بیان پڑھنے کی کوشش کی تو ایک رکن نے ان کے ہاتھ سے پیپر چھیننے کی کوشش کی۔ اپوزیشن کی مخالفت اس قدر سخت تھی کہ وہ اپنی بات نہیں رکھ سکے اور انہوں نے اپنا بیان ایوان کی میز پر رکھ دیا۔ اپوزیشن رکن چیئر کے قریب بھی کاغذ پھاڑ کر اچھال رہے تھے اور نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس درمیان ڈپٹی چیئرمین نے ایوان میں بدانتظامی کا ماحول دیکھ کر کارروائی پورے دن کے ملتوی کر دی۔

اپوزیشن نے ان مسائل کے سلسلے میں آج صبح ہی ایوان میں زبردست ہنگامہ کیا جس کے سبب ایوان کی کاروائی پہلے 12 بجے تک اور پھر دو بجے تک کے لیے ملتوی کرنا پڑی۔ اپوزیشن تمام قانون سازی کے کام کو روک کر پیگاسس جاسوسی اور کسانوں کے مسئلے پر بحث کروانے پر بضدہے جبکہ حکومت اس کے لیے ابھی تیار نہیں ہے۔ دونوں فریق کے اپنے اپنے موقف پر بضد ہونے کی وجہ سے تعطل کی صورتحال بن گئی ہے۔

(بشکریہ یو این آئی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔