افروزل قتل :قاتل شمبھو لال کے ’ہندو بہن‘ سے ناجائز تعلقات تھے!

شمبھو لال ریگر نے جس ’ہندو بہن ‘ کو مبینہ لو جہاد سے بچانے کے لئے افروزل کو سر عام جلا کر مار دیا اس سے خود اسی کے ناجائز تعلقات تھے جنہیں چھپانے کے لئے اس نے قتل کی واردات کو انجام دیا۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

راج سمند میں گزشتہ 6 دسمبر کو شمبھو لال ریگر نامی شخص نے بنگال کے ایک مسلم مزدور افروزل پر پہلے دھاردار ہتھیاروں سے حملہ کیا اور اس کے بعد اسے زندہ جلا دیا تھا ۔ شمبھو لال نے قتل کی واردات کا ویڈیو بنوایا اور اسے سوشل میڈیا پر بڑے فخر کے ساتھ پوسٹ بھی کیا تھا۔

ویڈیو میں شمبھو لال نے کہا تھا کہ وہ اپنی ایک ’ہندو بہن‘ کو لو جہاد سے بچانا چاہتا ہے۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد اس بہیمانہ قتل کا معاملہ لو جہاد اور آنر کلنگ (عزت کے نام پر قتل)کا بن گیا تھا۔

لیکن راجستھان پولس کی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ شمبھو لال نے جس ’ہندو بہن ‘ کو مسلمانوں سے بچانے کے لئے افروزل کا قتل کیا تھا اس ’ہندو بہن ‘سے خود اس کے ناجائز تعلقات تھے۔ نوبھارت ٹائمز میں شائع ایک خبر کے مطابق راجستھان پولس نے کہا ہے کہ شمبھو لال ریگر نے اپنے ناجائز تعلقات سے لوگوں کے ذہنوں کو بھٹکانے کے لئے راج سمند میں ایک مسلم مزدور کا قتل کر دیا تھا۔ پولس نے اس معاملہ میں جو چارج شیٹ دائر کی ہے اس میں یہ سب باتیں کہی گئیں ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
مالدہ ضلع کے سید پور گاؤں میں دیر شام افروزل کی تدفین کا منظر

راج سمند کی ضلع عدالت میں پیش 400 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں ریگر کی بیوی اور اس کی معشوقہ نرس کو گواہ بنایا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہےکہ قتل کی واردات سے ایک سال قبل بھی شمبھو لال ریگر نے اپنے 15 سالہ بھتیجے کے سامنے مرغیوں اور بکریوں کا گلا کاٹ کر فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی کوشش کی تھی۔

ریگر کی بیوی سیتا کا کہنا ہے کہ اس کا 50 سالہ ایک خاتون سے تنازعہ چل رہا ہے جس کی وجہ سے خاتون کی نابالغ بیٹی کے ساتھ شمبھو لال کے ناجائز تعلقات تھے۔ سیتا نے بتایا کہ ریگر نے خاتون کی نابالغ بیٹی کو تقریباً 10 مہینے اپنے قبضہ میں رکھا تھا۔ پنچایت نے اس کے لئے اس پر 10 ہزار کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔

وہیں روزنامہ امر اجالا میں شائع ایک خبر کے مطابق شمبھو لال کے اس نوجوان لڑکی سے تعقات تھے، اس بات کی خبر بنگال کے دو مزدوروں اجّو اور بلّو کو بھی تھی۔ علاقہ میں خود کو اچھی شبیہ کا شخص ظاہر کرنے والے شمبھو لال کو یہ ڈر تھا کہ اگر اجو اور بلو نے اس کی کرتوتوں کے بارے میں سب سے کہہ دیا تو علاقہ اور برادری میں اس کی بڑی بدنامی ہوگی۔ شمبھو بہیمانہ طریقہ سے قتل کی واردات کو انجام دے کر وہاں رہ رہے بنگالی مزدوروں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا چاہتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jan 2018, 1:10 PM