آسٹریلیا میں اڈانی کی کمپنی پر دھوکہ دھڑی کا معاملہ
ہندوستانی سرمایہ دار گوتم اڈانی کی کمپنی ’اڈانی پاور لمیٹڈ‘ نے جرمانہ کی رقم ادا کرنے سے بچنے کے لئے آسٹریلیا کی ایک عدالت میں غلط رپورٹ جمع کی ہے۔
سرمایہ دار گوتم اڈانی کی ایک کمپنی ’اڈانی پاور لمیٹڈ‘ نے آسٹریلیا کی ایک عدالت میں ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس کو دھوکہ دھڑی کا معاملہ بتایا جا رہا ہے۔ اڈانی کی کمپنی نے اپنے اوپر لگائے گئے جرمانے سے بچنے کے لئے کوینس لینڈ کی ایک عدالت میں غلط رپورٹ پیش کی ہے۔ الزام ہے کہ ان کی کمپنی نے رپورٹ کی اصل کاپی طے شدہ حد سے زیادہ آلودگی کی تصدیق کرنے والے اعداد و شمار کو ہٹا کر عدالت میں رپورٹ داخل کی ہے تاکہ طے شدہ حد سے زیادہ آلودگی پھیلانے کے الزامات کی تصدیق نہ ہو سکے۔
یہ پورا معاملہ کوینس لینڈ سمندر کے ساحل پر آلودگی کی روشنی سے انتہائی حساس گریٹ بیرئر ریف کے پاس واقع ویلی ویٹ لینڈ کا ہے۔ یہاں آلودگی پھیلانے کے الزام میں کمپنی پر 1200ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ اس کے خلاف کی گئی اپیل میں کمپنی کی جانب سےآلودگی کی سطح کی جو رپورٹ عدالت میں جمع کی گئی ہے وہ بدلی ہوئی رپورٹ تھی۔ وہاں کے محکمہ ماحولیات نے جب لیبوریٹری سے سیدھی رپورٹ طلب کی تو اس رپورٹ سے اس حقیقت کاخلاصہ ہوا۔ لیبوریٹری سے موصول ہوئی رپورٹ سے اس حقیقت کا بھی خلاصہ ہوا کہ اڈانی کی کمپنی نے محکمہ ماحولیات کے حساب سے بھی زیادہ آلودگی پھیلائی تھی۔
ہندوستان میں واقع اڈانی پاور لمیٹڈ کے لئے کوئلہ کا انتظام آسٹریلیا کے کوئلہ کھدانوں سے کیا جانا ہے اور اڈانی کی کمپنی نے وہاں سب سے بڑی کوئلہ کھدان خریدی ہوئی ہے۔ اس منصوبہ پر وہاں کہ ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے الزامات مستقل لگتے رہے ہیں۔ ان کی کمپنی پر ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے کئی معاملے بھی درج ہیں اور یہاں تک کہ مقامی لوگوں نے کچھ سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر اڈانی کی کمپنی کے خلاف انسانی زنجیر بھی بنائی تھی۔
واضح رہے گوتم اڈانی کا ہمارے ملک میں سب سے بڑے سرمایہ دار کے طور پر شمار ہوتا ہے اور وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی لوگوں میں جانے جاتے ہیں۔ ان کی کمپنی اڈانی پاور لمیٹڈ نے گجرات کے سمندر کے ساحل پر ماحولیات کے ضوابط کی خوب خلاف ورزی کی ہے اور اسی وجہ سے اس وقت ماحولیات اور جنگلات کی وزارت اور سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی نے 200کروڑ کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس کے بعد مودی حکومت آگئی اور الزام ہے کہ فائلوں کی ہیرا پھیری کر ،نہ صرف جرمانہ معاف کر دیا بلکہ اورکئی طریقوں سے بھی کمپنی کو فائدہ پہنچایا گیا ۔ ویسے یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور عدالت کے حکم پر پھر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سمندر کے ساحلوں پر قدرتی ریت کے ٹیلوں کو نقصان پہنچائے جانے کی جانچ کر رہی ہے۔ لیکن اس حکومت کے دور میں کمیٹی کیسی رپورٹ پیش کرے گی یہ سمجھ پانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔
اس پورے معاملے سے ماحولیات کا عالمی تعلق بھی واضح ہوتا ہے۔
( یہ کالم نگار کے اپنے خیالات ہیں)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Feb 2018, 10:20 AM