بنگال کے گورنر کے خلاف خاتون پولیس اسٹیشن پہنچی، گورنر نے کہا: ڈروں گا نہیں
مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس پر ایک خاتون نے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا ہے۔کہا جاتا ہے کہ خاتون نے کولکتہ پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
جمعرات یعنی کل2 مئی کی رات مغربی بنگال کے راج بھون میں وزیر اعظم نریندر مودی کے قیام سے پہلے گورنر ڈاکٹر سی وی آنند بوس پرمبینہ سنگین الزامات لگے ہیں۔ ایک خاتون نے لال بازار میں کولکتہ پولیس ہیڈکوارٹر کے ہیئرا سٹریٹ پولیس اسٹیشن میں اس کے خلاف چھیڑ چھاڑ کی شکایت درج کرائی ہے۔ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ساگاریکا گھوش نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ اس کے بعد گورنر بوس کا ردعمل بھی آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی کی فتح ہوگی۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق گورنر ڈاکٹر سی وی آنند بوس نے بھی اپنے خلاف الزامات پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ راج بھون سے گورنر کے نام جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک مخصوص سیاسی پارٹی کے لیے کام کرنے والی خاتون نے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ گورنر نے کہا، "سچائی کی فتح ہوگی، میں انجینئرڈ بیانیہ سے نہیں ڈرتا۔ اگر کوئی مجھے بدنام کرکے کچھ انتخابی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے، تو خدا ان کا بھلا کرے، لیکن وہ بنگال میں بدعنوانی اور تشدد کے خلاف اپنی لڑائی کو نہیں روک سکتے۔"
ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے اور ساگاریکا گھوش نے گورنر کے خلاف ایک خاتون سے چھیڑ چھاڑ کے سنسنی خیز الزام کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ جب وہ راج بھون گئی تو گورنر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔
ساگاریکا گھوش نے خاتون کے الزامات کے حوالے سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ سنگین الزام وزیر اعظم نریندر مودی کے جمعرات کی رات کولکتہ کے راج بھون میں قیام سے پہلے آیا ہے۔ ساگاریکا گھوش نے ایک پوسٹ میں سوال کیا کہ کیا مودی سی وی آنند بوس سے وضاحت طلب کریں گے؟
ترنمول راجیہ سبھا ایم پی ساگا ریکا گھوش نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شکایت کنندہ کو شکایت درج کرانے کے لیے ہیر اسٹریٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، 'خاتون نے گورنر پر اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا ہے۔ جب خاتون راج بھون گئی تو گورنر سی وی آنند بوس نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، جنسی طور پر ہراساں کیا اور بدتمیزی کی۔ خاتون اب پولیس اسٹیشن پہنچ گئی ہے، جہاں وہ اپنی شکایت درج کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن اور توہین آمیز ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔