طنزو مزاح: امریکی میگزین کا مودی کو بااثر ماننے سے انکار، بھکتوں میں ہاہاکار
ملک میں جاری انتخابات کے درمیان ’ٹائم‘ نے دنیا کے سو با اثر لوگوں کی فہرست میں مودی کا نام شامل نہیں کر مودی کا ہی نہیں بھکتوں کی بھی توہین کی ہے، کیا عمران خان بہت قابل ہیں جنہیں لسٹ میں شامل کیا؟
مترو آج میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ مودی کو انتخابات میں شکست دینے کی سازشیں ہندوستان میں ہی نہیں، بلکہ بیرون ملک بھی چل رہی ہیں، اس کے تار پاکستان سے لے کر امریکہ تک جڑے ہوئے ہیں، کیا آپ کو لگتا ہے کہ جب ملک میں انتخابات چل رہے ہیں، تب امریکہ کی ’ٹائم‘ میگزین کو دنیا کے سو با اثر لوگوں کی فہرست میں مودی کا نام شامل نہیں کرنا چاہیے تھا؟ کیا وہ اس قابل نہیں ہیں؟ وہ نہیں ہیں تو پھر آپ بتائیے اس ملک میں اور اس پورے برصغیر میں امبانی برادران اور مودی کے علاوہ کون ہے؟
’ٹائم‘ میگزین نے ملک کے ہندوؤں کے ساتھ یہ جو بھدّا مذاق کیا ہے، یہ جو ناانصافی کی ہے، کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟ یا اتفاق کر سکتے ہیں کبھی؟ 130 کروڑ ہندوستانیوں کا رہنما، کیا آپ کا چوکیدار گیا گزرا ہے اور پاکستان کا وہ عمران خان بہت قابل ہے، جسے اس فہرست میں مقام دیا گیا ہے؟
کیا اس میں آپ کو ہمارے دشمنوں کی سازش کی بو نہیں آتی؟ اور کیا ہمارے دشمن ملک سے باہر ہی ہیں، اندر نہیں ہیں؟ اور مترو، میں ان کا نام لینا نہیں چاہتا، مگر آپ ان کے نام، ان کے کارناموں کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں، ملک کے لوگ، ہندوستان کے ہندو، یہ سب دیکھ رہے ہیں، وہ بے وقوف نہیں ہیں۔ مودی کا نام اس فہرست میں شامل نہ ہو، اس کے لئے کیا کوئی اس حد تک بھی گر سکتا ہے؟ کیا الیکشن جیتنے کے لئے کوئی اس قدر گر سکتا ہے؟ کیا میں نے کبھی ایسی اوچھی سیاست کی؟ گزشتہ پانچ سال کا ریکارڈ آپ کے سامنے ہے۔
مترو، میں آپ کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ مودی کا ہی نہیں، ہندوؤں کا ہی نہیں، پورے ملک، اس کی ہندو ثقافت کی توہین ہے، یہ 130 کروڑ ہندوستانی عوم اور 600 کروڑ ووٹروں کی توہین ہے، مودی اپنی توہین تو برداشت کر سکتے ہیں، کیونکہ انہیں اس کی عادت پڑ چکی ہے، ملک کی چوکیداری کرنے کی قیمت وہ چکا سکتے ہیں، لیکن اپنے ہوتے ہوئے ملک کی توہین نہیں ہونے دے سکتا۔
مجھے پسماندہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ پانچ سال میں بہت ذلیل کیا گیا ہے، لیکن میں چپ رہا پر اب خاموش نہیں رہوں گا، مودی ملک کے لئے قربانی دینے والوں میں سے ہیں، ان کی توہین برداشت اور کرنے والوں میں سے نہیں ہیں، مودی ملک کے شہیدوں کے نام پر نوجوانوں سے پہلا ووٹ مانگ سکتے ہیں تو ملک کے لئے بغیر سرحد پر جائے شہید ہونے کا جذبہ بھی رکھتے ہیں وہ مہاملاوٹی اتحاد کا نہیں، سو فی صد 24 کیرٹ خالص اتحاد کے سپاہی ہیں۔
تو مترو، کیا ہمیں ملک کی اس طرح ذلت برداشت کرنی چاہیے؟ کیا اسے صرف مودی کی توہین مان کر خاموش رہ جانا چاہیے؟ کیا ہمیں امریکہ میں گھس کر ’ٹائم‘ میگزین کے دفتر پر سرجیکل اسٹرائیک نہیں کرنی چاہیے؟ میں تو کرنے والا نہیں لیکن میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ مودی کو کمزور سمجھو، لیکن ہندوستان کو کمزور مت سمجھنا، کیونکہ ہم گھس کر مارنے والوں میں سے ہیں۔
مہاملاوٹی اتحاد کے رہنما کہیں گے کہ ہمیں اس بات کا ثبوت چاہیے کہ ’ٹائم‘ میگزین کے دفتر پر واقعی سرجیکل اسٹرائیک ہوئی ہے اور اسے نقصان پہنچا ہے۔ انہیں ہر بات کا ثبوت چاہیے، بغیر ثبوت کے یہ مانتے نہیں، فوج پر، مودی کی فوج پر انہیں یقین نہیں، مودی نے رافیل سودا سستے میں کیا ہے یا مہنگے میں، اس کا ثبوت انہیں چاہیے، انہیں اس کا ثبوت چاہیے، وجہ چاہیے کہ اس کا ٹھیکہ انل امبانی کو کیوں دیا گیا اور ایچ اے ایل سے کیوں چھینا گیا؟
انہیں اس کا بھی ثبوت چاہیے کہ چوکیدار چور نہیں ہے، ملک کے اس سپوت سے انہیں ہر بات کا ثبوت چاہیے، نوٹبدی سے سارا کالا دھن سرکاری خزانے میں واپس لوٹا ہے، اس کا انہیں ثبوت چاہیے۔ کہتے ہیں 99 فیصد پیسہ تو واپس لوٹ آیا، تو مودی جی کالا دھن کہاں ختم ہوا؟ اور انتخابات میں کالے دھن کے کھیل کا اہم کھلاڑی کون ہے؟ انہیں ہر بات کا ثبوت چاہیے، انہیں مودی کے دہلی یونیورسٹی سے بی اے پاس ہونے اور گجرات یونیورسٹی سے ایم اے پاس ہونے کا ثبوت چاہیے، ثبوت دو تو کہتے ہیں، جب آپ نے مبینہ طور پر بی اے پاس کیا تھا، تب تو کمپیوٹر سے ماركشيٹ بنتی ہی نہیں تھی اس ملک میں، تو آپ کی کیسے بن گئی؟
انہیں معلوم نہیں مگر یونیورسٹی والے تب سے جانتے تھے کہ مودی آگے جاکر وزیر اعظم بننے والے ہیں تو انہوں نے خصوصاً امریکہ سے میری ماركشيٹ بنوائی اور مجھے پیش کی تھی۔ اور میری بات کان کھول کر سن لو، مودی کو ثبوت دینے کی نہیں، ثبوت مانگنے کی عادت ہے، ثبوت وہ دیتے ہیں، جن کے پاس ثبوت ہو، ہم نہیں دیتے۔
تو دوستو ہمیں بہت سے بدلے لینے ہیں ابھی، آپ کا، جنتا جناردن کا آشیرواد ملا تو ہم سب سے بدلہ لے کر دکھائیں گے، مجھے پانچ سال اور موقع دو، میں سب کو اور آپ کو بھی ٹھکانے لگا کر دیکھا دوںگا، ووٹ فار مودی!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔