ٹک ٹاک کا ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف مقدمہ

چین کے متنازع موبائل ایپ ٹک ٹاک نے اپنی کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کرنے کے صدر ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کیخلاف قانونی جنگ کا اعلان کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن: چین کے متنازع موبائل ایپ ٹک ٹاک نے اپنی کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کرنے کے صدر ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کیخلاف قانونی جنگ کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی نے پیر کے روز اس سلسلہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔

ٹک ٹاک ےنے 39 صفحات پر مشتمل اس مقدمے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، وزیر تجارت و کامرس ولبر راس اور امریکی وزارت تجارت کو مدعا علیہ بنایا ہے۔ ٹک ٹاک کے مطابق امریکی انتظامیہ نے بغیر کسی ثبوت کے اس کے خلاف ایسی سخت کارروائی کی ہے۔


ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ یہ ایگزیکٹیو آرڈر ’انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ‘ (آئی ای ای پی اے) کی خلاف ورزی ہے۔ کمپنی نے امریکی صدر پر الزام لگایا کہ ایگزیکٹیو آرڈر امریکی قومی سلامتی کی خاطر نہیں بلکہ سیاسی وجوہات کی بناء پر لیا گیا ہے۔ کمپنی کے مطابق ، یہ ایگزیکٹیو آرڈر غیر آئینی اور غیر قانونی دونوں ہی ہیں۔

خیال رہے 6 اگست کو ٹرمپ نے ایک ایکزیکٹیو آرڈڑ پر دستخط کر کے متنازع موبائل ایپ ٹک ٹاک کی کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ پابندی ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرنے کے 45 دن بعد نافذ العمل ہوگا۔ اس ایگزیکٹیو آرڈر کے مطابق امریکہ میں چین کی بائٹ ڈانس کمپنی یا دیگر متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی عائد ہے۔


امریکہ میں کوئی بھی شخص یا کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کرسکے گا۔ ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق چین کے موبائل ایپ کے امریکہ میں پھیلاؤ سے ملک کی قومی سلامتی ، خارجہ پالیسی اور معیشت کو خطرہ ہے۔ لہذا ایسی موبائل ایپس پر خاص طور پر ٹک ٹاک پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

قابل غور ہے کہ امریکی بحریہ نے گذشتہ سال اپنے ملازمین سے ذاتی حفاظتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اس ایپ سے تمام سرکاری سامان ہٹانے کی درخواست کی تھی۔ ٹک ٹاک نے پہلے بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صارفین کی جانکاری چین کو نہیں بھیجتا ہے۔ ٹک ٹاک ایک سوشل میڈیا ایپ ہے جس پر صارفین کی معلومات چوری کرنے کا الزام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔