تہاڑ کا طلسم: یہ جیل ہے یا قبرگاہ؟ ایک ہفتے میں اچانک دو اموات سے قیدیوں میں خوف!

مشتبہ اور اچانک اموات کے بعد تہاڑ جیل کے اسٹاف کافی پریشان ہیں کیونکہ ان پر سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔ انگلیاں اٹھ رہی ہیں کہ جو تہاڑ ایشیا کی سب سے محفوظ جیل تصور کی جاتی ہے، وہاں کیا ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

تہاڑ کا طلسم ان دنوں کوئی نہیں سمجھ پا رہا ہے۔ یہاں تک کہ تہاڑ جیل میں بند قیدی اور تہاڑ جیل کا انتظام دیکھ رہی جیل انتظامیہ بھی حیرت میں ہے۔ ایک ہفتہ میں جس طرح سے یہاں ایک مجرم اور ایک زیر سماعت ہائی پروفائل قیدی کی موت ہوئی ہے، اس نے جیل انتظامیہ اور یہاں بند قیدیوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ سبھی ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ زبان سے بھلے ہی کوئی پوچھ نہیں رہا ہو، لیکن سبھی کی آنکھوں میں ایک ہی سوال ہے کہ اب پتہ نہیں اچانک موت کا شکار کون ہوگا؟

ان مشتبہ اور اچانک اموات کے بعد سے جیل اسٹاف پریشان ہیں کیونکہ اس پر سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔ انگلیاں اٹھ رہی ہیں کہ جو تہاڑ ایشیا کی سب سے محفوظ جیل کہی اور مانی جاتی ہے، اس میں آخری قیدی آئے دن کیوں اور کس طرح مر رہے ہیں؟ جب کہ قیدی اس بات کو لے کر خوفزدہ ہیں کہ پتہ نہیں، اچانک موت کے منھ میں جانے والا اگلا قیدی کون ہوگا؟


گزشتہ دنوں تہاڑ میں جاسوسی کے الزام میں بند ہندوستانی فوج کے سابق افسر کی موت ہو گئی تھی۔ جیل کی چہاردیواری سے نکل کر آئی کہانی کے مطابق ’’مرنے والا شخص این آر آئی تھا۔ اسے دہلی کینٹ علاقے سے پکڑ کر پولس کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس پر فوج کی لائبریری سے چوری کا الزام لگا تھا۔ الزام کے خلاف دہلی کینٹ تھانہ میں کیس درج کیا گیا تھا۔ جیل جانے کے اگلے دن ہی مشتبہ حالات میں چھت سے گرنے کے سبب اس کی موت ہو گئی۔‘‘

اس معاملے کی عدالتی جانچ ابھی پوری بھی نہیں ہوئی تھی کہ دو دن پہلے دہلی کی ہی روہنی جیل میں 35-30 سال کے ہنی شرما نام کے قیدی کی موت ہو گئی۔ ہنی کو بیمار ہونے پر اسپتال میں داخل کرای اگیا تھا۔ ایک دن علاج چلنے کے بعد ہی اس نے دم توڑ دیا۔


سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک کی باقی تمام جیلوں میں سب سے زیادہ سہولتوں اور موٹے بجٹ والی دہلی کی جیلوں میں آخر وہ کیا بلا ہے جو گاہے بہ گاہے ایک نہ ایک قیدی کو اچانک موت کی گود میں سلا دے رہی ہے۔ ایک قیدی کی موت کی جانچ کی وجہ سامنے بھی نہیں آ پاتی اور دوسرا قیدی مر چکا ہوتا ہے، یا پھر مرنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہوتا ہے۔

تہاڑ جیل کے ڈائریکٹر جنرل سندیپ گویل نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں ہی معاملوں کی جانچ چل رہی ہے۔ فی الحال جانچ رپورٹ آنے سے پہلے کچھ بھی کہہ پانا مشکل ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’روہنی جیل میں بند قیدی ہنی شرما دہلی کے ہی موہن گارڈن کا رہنے والا تھا۔ اسے لوٹ کے ایک معاملے میں 6 سال کی سزا ہوئی تھی۔‘‘


اُدھر، ملک اور ایشیا کی سب سے محفوظ سمجھی جانے والی تہاڑ جیل کے طلسم سے انجان گھر والے ہنی کی مشتبہ موت کی خبر سے بے حال ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ کچھ دن پہلے ہی جیل میں ہنی پر باقی کچھ قیدیوں نے بلیڈ سے حملہ کیا تھا۔ گھر والوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہنی کو کوئی بیماری نہیں تھی۔‘‘ گویا کہ جیل انتظامیہ صرف خود کو بچانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ہنی تقریباً ڈیڑھ سال سے روہنی جیل کے وارڈ نمبر 4 میں سزایافتہ مجرم کے طور پر قید تھا۔ ہنی جیل میں منشی اور کمپیوٹر کا کام کرتا تھا۔ اس کے گھر والوں کے بیان کے مطابق ’’پیر کی صبح ہنی سے ملنے اس کا بھائی ہمانشو اور دو دیگر رشتہ دار گئے تھے۔ اس وقت ہنی بالکل سلامت، صحت مند تھا۔ اچانک وہ بیمار ہو کر مر بھی گیا۔ آخر یہ کیسے ممکن ہے؟‘‘


گھر والوں کے مطابق ’’ہنی جیل میں دشمنی اور جیل کی اندرونی سیاست کا شکار ہو کر اچانک موت کے منھ میں چلا گیا۔ کوئی بڑی بات نہیں کہ اسے زہر دے کر مار ڈالا گیا ہو۔‘‘

جیل انتظامیہ حالانکہ ہنی کے گھر والوں کے سبھی الزامات کو سرے سے مسترد کر رہا ہے۔ جیل انتظامیہ کے مطابق ’’الزام لگانا آسان ہے، لیکن انھیں ثابت کرنا ہوگا۔ جب تک جانچ رپورٹ سامنے نہیں آ جاتی، اس وقت تک سبھی الزامات بے بنیاد ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Nov 2019, 1:11 PM