کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر دہلی کی سرحدوں پر سخت حفاظتی انتظامات

سنگھو، ٹکری اور غازی پور میں حفاظتی انتظامات سخت کیے گئے ہیں، ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے اضافی پولیس اہلکار تعینات اور اضافی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے ملک کے چوٹی کے پہلوانوں کی حمایت میں یونائیٹڈ کسان مورچہ (ایس کے ایم) کی طرف سے ملک گیر احتجاج کی کال کے پیش نظر، دہلی پولیس نے شہر کی تمام سرحدوں پر حفاظت کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ سنگھو، ٹکری اور غازی پور میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے جمعرات کو بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے اضافی پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور اضافی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے دہلی کی سرحدوں پر اضافی چیک پوسٹیں قائم کر کے پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔ ہمارا مقصد امن و امان کو برقرار رکھنا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنا ہے۔‘‘ عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ پڑوسی ریاستوں سے دہلی میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی سرحدوں پر سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔


ایس کے ایم نے منگل 5 جون کو گاؤں اور قصبے کے مراکز میں ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ کے خلاف مظاہروں اور پتلے نذر آتش کا اعلان کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسی دن آر ایس ایس کے کارکنوں اور مہنتوں نے برج بھوشن کی حمایت میں ایودھیا میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ ایس کے ایم نے 28 مئی کو پہلوانوں کے احتجاج کو وحشیانہ طریقہ سے دبانے کی بھی مذمت کی، جس دن خواتین پہلوانوں نے مہیلا مہاپنچایت بلائی تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں کے خلاف مودی حکومت کی کارروائی ثابت کرتی ہے کہ یہ خواتین مخالف اور عوام مخالف ایجنڈا ہے۔ مظاہروں پر کریک ڈاؤن شہریوں کے احتجاج کے حق کی خلاف ورزی ہے، جسے سپریم کورٹ نے بارہا برقرار رکھا ہے۔ ایس کے ایم نے مظاہرین کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے اور برج بھوشن کی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔