سفیان کا روس میں خوفناک تجربہ، ’سخت سردی، بھوک اور پیاس کی حالت میں کھائی میں ڈال دیا گیا‘
روس میں پھنسے محمد سفیان کے ساتھ محمد الیاس سعید حسینی، محمد سمیر احمد اور نعیم احمد بھی بحفاظت حیدرآباد ایئرپورٹ پر اترے جہاں پر خاندان والوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔
روس-یوکرین جنگ کے درمیان روسی فوج میں پھنسے سبھی ہندوستانی نوجوان ملک واپس آ چکے ہیں۔ وہاں سے لوٹے نوجوان اب آپ بیتی سنا رہے ہیں اور خود پر گزرے حالات بیاں کر رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک تلنگانہ کے نارائن پیٹ کے نوجوان محمد سفیان نے اپنا درد بیاں کیا۔
'انڈین ایکسپریس' سے بات کرتے ہوئے محمد سفیان نے روس میں گزارے خوفناک لمحوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’’میں یوکرین کے 60 کلومیٹر اندر روسی فوجیوں کے ساتھ ایک کیمپ میں تھا۔ 6 ستمبر کو ایک مقامی فوجی کمانڈر آیا اور بتایا کہ ہمیں نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے اور ہمارا قرار اب جائز نہیں ہے۔ ہم ہندوستان لوٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے مجھے گلبرگہ کے تین نوجوانوں اور روسیوں کے ساتھ لڑنے والے دیگر غیر ملکی شہریوں کو ایک فوجی بس دستیاب کرائی اور ہم دو دن بعد ماسکو پہنچ گئے۔‘‘
محمد سفیان نے دسمبر کے مہینہ میں ماسکو پہنچنے کے بارے میں یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک روزگار ایجنٹ نے انہیں یقین دلایا کہ وہ ماسکو میں روسی حکومت کے دفتر میں سیکورٹی گارڈ یا سرکاری دفتر میں معاون کے طور پر نوکری کے لیے درخواست کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’جیسے ہی ہم وہاں پہنچے، ہمیں دستخط کرنے کے لیے روسی زبان میں دستاویز دیا گیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ روسی حکومت کے ساتھ ایک سال کے لیے ایک لاکھ روپے فی ماہ کی تنخواہ پر کام کرنے کا معاہدہ ہے۔ حالانکہ ایک دن بعد ہمیں ایک فوجی کیمپ میں لے جایا گیا اور جسمانی تربیت شروع کرنے اور رائفل چلانا سیکھنے کے لیے کہا گیا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہم نے اپنی تربیت کے حصے کے طور پر اے کے 17 اور اے کے 47 رائفلیں چلائیں۔ پھر ہمیں دو ہفتہ کی اسنائپر ٹریننگ دی گئی۔ اگر کسی نے مخالفت کرنے کی ہمت کی تو افسران نے ہمارے پیروں کے دائیں اور بائیں حصے میں گولیاں چلائیں۔ تقریباً 25 دنوں کی تربیت کے بعد ہمیں یوکرین کے ساتھ روسی سرحد پر لے جایا گیا۔‘‘ محمد سفیان نے بتایا کہ ہر دن زندہ رہنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔
سفیان نے کہا، ’’گجرات کے ایک نوجوان ہیمل منگوکیا کے فروری 2023 میں روسی فوجی کے ساتھ ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد کچھ نوجوانوں نے فرنٹ لائن پر کام کرنے سے انکار کر دیا، جس کی سزا کے طور پر وہاں کے انچارج افسر نے ہمیں ایک کھائی کھودنے اور ہمیں بغیر کھانا اور صرف دو بوتل پانی کے ساتھ ٹھنڈ کے موسم میں رات گزارنے کے لیے مجبور کیا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’جیسے جیسے جنگ آگے بڑھی میں اورگلبرگہ کے تین نوجوان روزانہ مخالفت کرتے تھے اور فوجیوں اور افسران سے کہتے تھے کہ ہم نے ان کے جنگ کے مورچے پر مرنے کے لیے دستخط نہیں کیے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : یوکرین کا روس پر سب سے بڑا حملہ، ماسکو تک کئے ڈرون حملے
محمد سفیان نے تنخواہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک لاکھ روپے فی ماہ تنخواہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو قسطوں میں ملا۔ کھانا، گرمی کے لیے جنریٹر اور سونے کے لیے کھائیوں میں جگہ کرایے پر لینے میں پیسے خرچ ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ’’جب ہم ہندوستان واپس لوٹنے کے لیے ماسکو لوٹے تو فوج کے افسران نے ہندوستان کے بینک کھاتے نمبر لیے اور ہمیں بقیہ تنخواہ جمع کرنے کا وعدہ کیا، جس کا انتظار ہے۔‘‘
غور طلب رہے کہ گلبرگہ کے محمد الیاس سعید حسینی، محمد سمیر احمد اور نعیم احمد بھی جمعہ کی دوپہر سفیان کے ساتھ حیدرآباد ایئرپورٹ پر اترے، جہاں خاندان والوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ گھر واپس ہونے والے دیگر ہندوستانیوں میں کشمیر اور کولکاتا کے بھی ایک ایک نوجوان شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔