نوٹ بندی: جانئے وہ 3 وجوہات جن کی بنا پر 8 نومبر 2016 کا دن چنا گیا
نوٹ بندی والے دن آر بی آئی بورڈ کی میٹنگ کی کارروائی منظر عام پر آنے کے بعد یہ صاف ہو گیا ہے کہ یہ فیصلہ پوری طرح مودی کا تھا لیکن کچھ سوالات ہیں جن کے جواب نہیں ملے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جب 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کا اعلان کر کے کرنسی میں 86 فیصد والے 500 اور 1000 کے نوٹ بند کئے تو اس کی وجہ کیا تھی؟ اور دوسری بات یہ کہ جب 1000 کے نوٹ بند کرنے کی بات کئی مہینوں سے چل رہی تھی تو پھر آر بی آئی اور حکومت نے 2000 کے نوٹ چھاپنے کیوں شروع کر دئے؟
ان دونوں سوالات کے جواب انڈین ایکسپریس کے اس انکشاف سے بھی نہیں مل پائے ہیں جس مین نوٹ بندی کے دن ہوئی آر بی آئی کی میٹنگ کی کارروائی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر بی آئی نے حکومت کو اس کے منفی اثرات سے پوری طرح آگاہ کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آر بی آئی اس دلیل سے بھی متفق نہیں تھا کہ نوٹ بندی سے کالے دھن اور جعلی کرنسی پور روک لگ سکے گی۔
حاناکہ وزیر اعطم مودی نے اپنی تقریر میں نوٹ بندی کی اہم وجوہات میں ان دونوں کو بھی شامل کیا تھا۔ تو کیا وزیر اعظم نے آر بی آئی بورٹ کی میٹنگ میں نوٹ بندی کی تجویز پر اس کی مہر سے پہلے ہی اپنی تقریر ریکارڈ کرا لی تھی؟ یا پھر بورٹ کا جواب آنے میں اتنی تاخیر ہو گئی کہ تقریر کے اسکرپٹ کو تبدیل ہی نہیں کیا جا سکتا تھا؟
اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ ایک طرف تو آر بی آئی پورے دو سال تک اس میٹنگ کی کارروائی کو بتانے کے لئے تیار نہیں تھا، تو اب ایسا کیا ہو گیا کہ یہ معلومات میڈیا میں آ گئی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ آر بی آئی اور اس کے گورنر ارجت پٹیل اپنی ساکھ اور شبیہ کو بچانے کے لئے ایسا کر رہے ہوں؟ اب یہ بات واضح ہے کہ ارجت پٹیل اور حکومت کے درمیان رسہ کشی جاری ہے اور وہ حکومت کے کسی بھی دباؤ کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہیں۔
میٹنگ کے منٹس سے صاف ہے کہ آر بی آئی کو معلوم تھا کہ نوٹ بندی سے ملک کی اقتصادی شرح ترقی کو دھچکا لگے گا اور غیر رسمی علاقہ کی حالت خراب ہو جائے گی۔ آر بی آئی نے تو یہ سب حکومت کو تحریری طور پر بتایا تھا لیکن شاید وزیر اعظم اور ان کی وزرا کونس نے اس پر دھیان نہیں دیا۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ 10 دن بعد ہی آر بی آئی بورڈ کی اہم میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ شاید اس میٹنگ میں حکومت کی اس تجویز پر بحث ہوگی جس کو لے کر قیاس لگائے جا رہے ہیں کہ حکومت نے آر بی آئی سے اس کے ’کیش سرپلس‘ میں سے کچھ حصہ (تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے) دینے کی گزارش کی تھی، تاکہ وہ اس پیسے کو لوک سبھا چناؤ سے پہلے سرکاری منصوبوں پر خرچ کر سکے۔
آر بی آئی کی جانب سے دو سال پرانی بورڈ میٹنگ کے منٹس کو لیک کرانا کیا یہ کوشش مانی جائے کہ آر بی آئی عوام کی نظر میں قابل اعتماد بنا رہنا چاہتا ہے اور اس بہانے حکومت کو دھول چٹانے کی کوشش کر رہا ہے؟ اور اس کے پیچھے حکومت کو یہ پیغام دینا بھی مقصد ہے کہ آنے والے دنوں میں ایسے اور بھی انکشافات میڈیا میں آ سکتے ہیں، جن سے حکومت کے ارادے اور منشا جگ ظاہر ہو سکتی ہے؟
کل ملا کر نوٹ بندی کو لے کر دو سوال کے جواب نہیں ملے ہیں کہ آخر 8 نوبر 2016 کے دن کو ہی کیوں چنا گیا اور اس اعلان کے پہلے سے ہی 2 ہزار کے نوٹ کیوں چھپ رہے تھے؟
بڑی بینک افسر رہیں میرا سانیال نے نوٹ بندی پر اپنی کتاب ’دی بگ ریورس‘ میں اس کی تین وجوہات بتائی ہیں اور یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وزیر اعظم نوٹ بندی کے فیصلے کو نافذ کرنے کو لے کر اتنے بے تاب کیوں تھے؟
- سانیال یاد کرتی ہیں کہ سب سے زیادہ جو بات زیر بحث ہے وہ یہ ہے کہ وزیر اعظم اور بی جے پی دونوں ہی اپوزیشن کی جماعتوں کو اتر پردیش چناؤ سے پہلے اقتصادی طور پر معذور بنا دینا چاہتے تھے۔
- دوسری بحث یہ تھی کہ سہارا پیپرس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا۔ واضح رہے کہ محکمہ انکم ٹیکس نے سہارا کی جو ڈائری برآمد کی تھی اس سے اشارے ملتے تھے کہ 2014 سے قبل گروپ نے گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی کو موٹی رقم دی تھی۔
- تیسری اور آخری بات، وزیر اعظم کچھ ایسا ڈرامہ کرنا چاہتے تھے کہ جس سے لوگوں کو لگے کہ کالے دھن کے مدے پر وہ بہت سنجیدہ ہیں۔
اس تمام بحث میں کے درمیان یہ بھی ثابہت ہو گیا کہ آر بی آئی نے نوٹ بندی کے فیصلہ پر کافی جھجک ظاہر کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے مہر لگائی تھی کہ امید ہے کہ حکومت الیکڑانک پیمنٹ سسٹم کا استعمال کرنے والوں کو تحفہ دے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔