’راہل گاندھی کے قتل کی دھمکیاں جمہوری نظام کے لیے خطرناک‘، کانگریس نے ایف آئی آر درج کرنے کا کیا مطالبہ

کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ راہل گاندھی کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے بی جے پی لیڈر مارواہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو اور راہل گاندھی کی سیکورٹی کا تجزیہ کیا جائے۔

<div class="paragraphs"><p>پرتاپ سنگھ باجوا (دائیں) اور چرنجیت سنگھ چنّی (بائیں)</p></div>

پرتاپ سنگھ باجوا (دائیں) اور چرنجیت سنگھ چنّی (بائیں)

user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے آج راہل گاندھی کے قتل کی دھمکی معاملے میں سخت آواز اٹھائی ہے۔ پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی سکھوں کی آڑ لے کر لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کو اس بات کی تکلیف ہے کہ راہل گاندھی نے دلتوں، پسماندوں اور اقلیتوں کے حق میں بولا ہے۔ اس لیے بی جے پی ان کی باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے۔

نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنّی اور پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف لیڈر پرتاپ سنگھ باجوا نے راہل گاندھی کو دی گئی جان سے مارنے کی دھمکی معاملہ کو بھی اٹھایا اور کہا کہ یہ ہندوستان کے جمہوری نظام کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔


کانگریس لیڈران نے راہل گاندھی کا ان کی دادی اندرا گاندھی جیسا ہی حشر کرنے کی دھمکی دینے کے لیے بی جے پی لیڈر ترویندر سنگھ مارواہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا اور پوچھا کہ کیا مارواہ بی جے پی قیادت کی طرف سے بول رہے تھے۔ پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈران نے راہل گاندھی کی سیکورٹی کا تجزیہ کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔

اس موقع پر پرتاپ سنگھ باجوا نے کہا کہ راہل گاندھی جب امریکہ گئے تھے تب انھوں نے وہاں بتایا کہ ملک کی آزادی میں کانگریس کا کیا تعاون رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کا نظریہ لوگوں کے آئینی حقوق کی حفاظت کی حفاظت کرنا ہے۔ ملک میں حالات ایسے بن رہے ہیں کہ لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن راہل گاندھی کی ہر بات کا غلط مطلب نکالنا بی جے پی کی عادت ہو چکی ہے۔ راہل گاندھی نے امریکہ میں جو بھی کہا اس میں سچائی تھی۔ ملک کے کسان کسی ایک مذہب کے نہیں ہیں۔ جب کسان تحریک ہوئی تو اس میں پنجاب، ہریانہ، دہلی، راجستھان، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں کے کسان شامل تھے۔ لیکن ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتنا بھی نہیں کیا کہ دس منٹ کا وقت نکال کر کسانوں کی بات سن لیں۔ بلکہ بی جے پی لیڈران نے کسانوں کو ان کی پگڑی کی وجہ سے خالصتانی بتایا تھا۔


باجوا کا کہنا ہے کہ نریندر مودی نے جب زرعی قوانین واپس لیے تھے تو ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دینے کے ساتھ ہی کئی اور وعدے کیے تھے، لیکن جب کسان اس بارے میں بات کرنے کے لیے دہلی آنا چاہتے تھے، تو ان کے راستے میں کیلیں لگوا دی گئیں۔ راہل گاندھی یہی باتیں کہہ رہے ہیں کہ جہاں بھی دلتوں، قبائلیوں، اقلیتوں یا دیگر لوگوں کے حقوق کو چھینا جائے گا، کانگریس ان کے لیے آواز اٹھائے گی۔ باجوا نے 15-20 دن پہلے کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ دہلی ایئرپورٹ پر چار کسان لیڈران کو مذہبی علامت چھوٹا کرپان رکھنے کے سبب تمل ناڈو جا رہے طیارہ سے اتار دیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات اس سے پہلے ملک میں کبھی نہیں ہوئے تھے۔

چرنجیت سنگھ چنّی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی نے فکر کا اظہار کیا تھا کہ ملک میں جیسا سلوک درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات اور دیگر اقلیتی طبقات کے ساتھ کیا جا رہا ہے، کہیں آنے والے وقت میں سکھوں کے ساتھ بھی نہ ہونے لگے۔ انھوں نے سکھوں کے حق میں بات کی ہے، ہم ان کی تعریف کرتے ہیں۔ چنّی نے مزید کہا کہ بی جے پی سکھوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنا بند کرے۔ بی جے پی سکھوں کی آڑ لے کر راہل گاندھی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی لگاتار راہل گاندھی کے خلاف بول رہی ہے، انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ ہندوستان کے جمہوری نظام کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔