’کسان کرانتی یاترا‘ میں بی جے پی حکومت سے ناراض ہزاروں کسانوں کی شرکت
ہری دوار سے 23 ستمبر کو شروع ہوئی پد یاترا میں یو پی کے ہزاروں کسان شریک ہوئے ہیں، اس یاترا کا اختتام 2 اکتوبر کودہلی میں ہوگا۔ یہ ’کسان کرانتی یاترا‘ جہاں پہنچ رہی ہے وہاں پرجوش استقبال ہو رہا ہے۔
مرکزی حکومت کی پالیسیوں سے ناراض کسان ایک بار پھر سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں۔ اس بار قیادت اتر پردیش کے کسانوں کی سب سے بڑی تنظیم ’بھارتیہ کسان یونین‘ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہی وہ تنظیم ہے جس کا قیام آنجہانی کسان لیڈر چودھری مہندر سنگھ ٹکیت نے کی تھی۔ فی الحال اس کی قیادت ان کے بیٹے نریش ٹکیت کر رہے ہیں۔
23 ستمبر کو ہری دوار سے شروع ہوئی اس ’پد یاترا‘ میں ہزاروں کسان شامل ہیں جن میں بڑی تعداد میں حکومت سے ناراض پوروانچل کے کسان بھی ہیں۔ پد یاترا اس وقت مظفر نگر میں ہے اور یہاں اسے لوگوں کی زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔ مظفر نگر فساد کے بعد سے کمزور پڑ گئی ’بھارتیہ کسان یونین‘ کو مسلمان کسانوں اور مخالفین کی بھی حمایت ملی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے اسٹیج سے اللہ اکبر اور ہر ہر مہادیو کے نعرے ایک ساتھ لگ رہے ہیں۔ یہ نعرے یونین کی شناخت رہے ہیں لیکن فساد کے بعد ایک ساتھ یہ نعرے لگتے ہوئے سنائی نہیں دیتے تھے۔
23 ستمبر سے 2 اکتوبر تک ہری دوار ٹکیت گھاٹ سے دہلی کسان گھاٹ تک نکالی جا رہی اس پد یاترا کانام ’کسان کرانتی یاترا‘ ہے۔ اس یاترا میں پورے ملک سے ہزاروں کسان حصہ لے رہے ہیں۔ یاترا کے کنوینر بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ’’کسان طویل مدت سے سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرانے اور پیداوار کی قیمت و قرض معافی سے متعلق تحریک چلا رہے ہیں۔ حکومت کے چار سال مکمل ہو جانے کے بعد شروع ہو رہی کسان تحریک اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی حکومت کسانوں کے مسائل کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔‘‘
سرکاری رپورٹ کے مطابق کسان زراعت کا کام چھوڑ رہے ہیں۔ کسانوں کی خودکشی رکی نہیں ہے بلکہ بڑھ ہی رہی ہے۔ کسانوں کو فصل کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے قرض کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ وزیرا عظم فصل بیمہ منصوبہ کسانوں کے لیے فائدہ مند نہ ہو کر بیمہ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔کسان کرانتی یاترا میں ان سبھی باتوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ اس کسان یاترا میں گنا بھی ایک اہم ایشو ہے۔ یونین کے ترجمان دھرمیندر ملک کہتے ہیں کہ ’’ملک کے گنا کسانوں کا تقریباً 19 ہزار کروڑ روپیہ گنا سیزن بند ہونے کے بعد بھی بقایہ ہے۔ انتخابی منشور میں بی جے پی نے 14 دن میں بقایہ کی ادائیگی کی بات کہی تھی۔ بی جے پی کا یہ وعدہ بھی کسانوں کے لیے جملہ ہی ثابت ہوا ہے۔ کسان کے نام پر قائم کمیشن کی رپورٹ گزشتہ 15 سال سے دھول چاٹ رہی ہے۔ اسے نافذ کرنا تو دور آج تک اس پر پارلیمنٹ میں بحث بھی نہیں ہوئی۔ حکومتوں کے ذریعہ کسانوں کا استحصال جاری ہے۔‘‘
’کسان کرانتی یاترا‘ کے شروع میں تقریباً 30 ہزار کسان و 500 سے زائد ٹریکٹر شامل ہوئے اور جیسے جیسے سفر آگے بڑھا، اس تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ یہ یاترا منگلور منڈی اور برلا انٹر کالج ہوتے ہوئے مظفر نگر کوکڈا منڈی پہنچ چکی ہے اور سبھی جگہ اس کا زبردست استقبال کیا گیا ہے۔ جمعرات کو مظفر نگر سے چل کر یہ یاترا مظفر نگر کے بھینسی گاؤں پہنچی۔ جب یہ یاترامنصور پور پہنچی تو کسانوں کا ایک سیلاب امنڈ پڑا۔ ہزاروں ٹریکٹروں کے ساتھ کئی ہزار کسان یاترا میں شامل ہوئے جس سے یاترا میں موجود کسانوں کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی۔ کسانوں کا قافلہ قومی شاہراہ 58 پر ڈسپلن کے ساتھ سڑک کے ایک کنارے چل رہا ہے۔
کسان کرانتی یاترا کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بچوں سے لے کر بزرگ، نوجوانوں سے لے کر خواتین ایک ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر رواں دواں ہیں۔ ہر گاؤں اور قصبے میں یاترا کا استقبال ہو رہا ہے اور مسافروں کے لیے ہر گاؤں کے سامنے کھانے کا بہترین انتظام کیا جا رہا ہے۔ کسان گاؤں سے دال-چاول، آلو-پوری، کھیر-ہلوا اور طرح طرح کا کھانا لے کر آ رہے ہیں جس سے کسان کرانتی یاترا میں شامل کسانوں کا حوصلہ بڑھ رہا ہے۔ یہ یاترا جب 2 اکتوبر کو دہلی میں داخل ہوگی تو امید کی جا رہی ہے کہ لاکھوں مزید کسان اس میں شامل ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Sep 2018, 8:07 PM