منی پور بحران کے سیاسی حل کے لیے ہزاروں قبائلی سڑکوں پر اترے، وزیر داخلہ کو بھیجا میمورنڈم
آئی ٹی ایل ایف کے مطابق ہلاکتوں اور نقل مکانی کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن منی پور میں سیکورٹی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے، جس سے ہر روز شہریوں کے مارے جانے کا خطرہ ہے۔
شمال مشرقی ریاست منی پور میں سال بھر سے جاری فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے سیاسی حل کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر (24 جون) کو منی پور میں ہزاروں قبائلیوں نے ریلیاں نکالیں۔ انہوں نے اپنے مطالبات کے حوالے سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک میمورنڈم بھی بھیجا ہے۔ منی پور میں قبائلیوں کی تنظیم انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم کے زیر اہتمام یہ ریلی نکالی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے آئی اے این ایس کے مطابق قبائلی مرد و خواتین نے چراچند پور ضلع میں ایک ریلی نکالی اور ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے توسط سے مرکزی وزیر داخلہ کو میمورنڈم سونپا۔ اسی طرح ریلیاں قبائلی اکثریتی اضلاع کانگ پوکپی، ٹینگنوپال اور پھیرجاول میں بھی نکالی گئیں۔ ان ریلیوں کے درمیان کوکی، زومی برادریوں سے تعلق رکھنے والے قبائلیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر منی پور کے فرقہ وارانہ بحران کے سیاسی حل کا مطالبہ لکھا ہوا تھا۔
انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے صدر پاگن ہاؤپک نے کہا ہے کہ ان ریلیوں کا اہتمام مرکزی حکومت سے تشدد کے سیاسی حل کا مطالبہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 239A کے تحت قبائلیوں کا مطالبہ ہے کہ منی پور کو قانون ساز اسمبلی کے ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا جائے۔ آئی ٹی ایل ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہلاکتوں اور نقل مکانی کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن منی پور میں سیکورٹی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے، جس سے ہر روز شہریوں کے مارے جانے کا خطرہ ہے۔
پاگن ہاؤپک کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جیریبام ضلع میں دو قبائلیوں کو ہلاک کیا گیا۔ ایک دیگر کا اغوا کیا گیا جس کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ فورم کے صدر نے کہا ہے کہ تنازعہ شروع ہونے کے ایک سال بعد بھی قبائلیوں کے گھر اور جائیدادیں تباہ ہو رہی ہیں۔ اب تک 200 سے زائد قبائلی ہلاک اور 7000 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ فورم کے صدر نے مزید کہا ہے کہ جیریبام ضلع میں حالیہ تشدد میں قبائلیوں کے تقریباً 50 مکانات اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔