کورونا کا شادیوں پر بھی قہر: ہزاروں تقریبات متاثر، کچھ منسوخ تو کچھ ملتوی
سینکڑوں معاملہ ایسے بھی ہیں جن میں دولہا کے ساتھ 4-5 افراد گئے اور سادگی سے نکاح پڑھا دیا گیا۔ یعنی سادگی سے نکاح کرنے کی علماء حضرات کی اپیل بھی جو کام نہ کر سکی وہ کورونا وائرس نے کر دکھایا!
عمران خان میواتی
ساری دنیا آج کورونا وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے۔ اگرچہ یہ ایک ایسا دشمن ہے جو نظر تو نہیں آتا لیکن اس کی وجہ سے ’کووڈ 19‘ نامی ایک ایسی وبا نے لاکھوں لوگوں کو اپنی زد میں لے لیا ہے جس نے 12 ہزار سے زیادہ افراد کی جان لے لی ہے۔ دریں اثنا ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 22 مارچ کو اتوار کے روز خود پر رضاکارنہ طور پر ’جنتا کرفیو‘ نافذ کر لیں تاکہ اس وبائی مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اس اعلان سے وہ شادیاں بری طرح متاثر ہو گئیں ہیں جو اتوار کے روز ہونا قرار پائی تھیں۔
غورطلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جنتا کرفیو کو سختی سے نافذ کرنے کی بات نہیں کی تھی اور اسے رضاکارانہ ہی رکھا تھا لیکن جن شادی ہالوں کی تقریبات کے لئے بکنگ کی گئی تھی وہاں تقریب ہونا ممکن نہیں رہ گیا۔ شادی ہالوں کے مالکان نے تقریبات کے منتظمین سے رابطہ کیا اور انہیں پیشگی رقم لوٹاتے ہوئے معذرت کر لی۔ شادی ہال کے مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں انتظامیہ کی طرف سے نوٹس موصول ہوا ہے اور وہ کسی بھی طرح کا خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 40-50 افراد سے زیادہ کی تقریب منعقد نہ کی جائے۔
نوئیڈا کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت کرنے والے اور مظفر نگر ضلع کے قصبہ میرانپور کے رہائشی شعیب عالم کا ولیمہ بھی ’جنتا کرفیو‘ کی نذر ہو گیا ہے۔ غنیمت یہ رہی کہ ان کی شادی ہفتہ 21 مارچ کے روز طے تھی، لہذا نکاح تو ہو گیا لیکن اب وہ دعوت ولیمہ نہیں دے پا رہے ہیں۔
شعیب کی طرف سے شادی اور ولیمہ کی تمام تیاریاں مکمل تھیں کہ اچانک جمعہ کے روز ان کے پاس شادی ہال کی طرف سے کال آئی کہ آپ آئیں اور اپنی پیشگی رقم لے جائیں کیوں کہ اتوار کے روز ان کے ہال میں تقریب کا انعقاد نہیں ہو پائے گا۔ اس کے بعد شعیب نے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ وہ اپنے محلہ میں چھوٹی سی تقریب رکھ سکتے ہیں یا نہیں! انہوں نے مقامی میرانپور پولسی تھانہ سے رابطہ کیا تو وہاں سے کہا گیا کہ ان کے پاس ایسی کسی اجازت دینے کا کوئی احکام نہیں ہے۔ پولیس تھانہ سے کہا گیا کہ انہیں اس کے لئے سی او (سرکل آفیسر) جانسٹھ سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ایک دن بعد دولہا بننے جا رہے شعیب عالم نے اپنے بہنوئی کے ساتھ جانسٹھ میں واقع سی او دفتر کی طرف دوڑ لگا دی۔ وہاں پہنچے تو کہا گیا ’’جو تقریبات طے ہیں ان کو ہونی ہی چاہئیں لیکن وہ کوئی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس کے لئے ایس ڈی ایم جانسٹھ کے پاس جانا پڑے گا۔‘‘ شعیب نے اس کے بعد ایس ڈی ایم کے پاس جانا مناسب نہیں سمجھا کیوں کہ اسے کسی نے بتایا کہ ایس ڈی ایم 40 یا 50 لوگوں کی تقریبات کرنے کی ہی اجازت دیں گے۔
شعیب نے پہلے یہ چاہا کہ وہ اپنے گھر پر ہی کچھ لوگوں کو ولیمہ کی دعوت دے دے گا لیکن پھر اسے لگا کہ جب دنیا بھر میں کورونا وائرس اتنا اثر انداز ہو رہا ہے تو اسے بھی کچھ قربانی دی ہی دینی چاہیے اور اس نے ولیمہ کو منسوخ کر دیا۔ شعیب کا کہنا ہے کہ اگر دو چار دن میں ماحول ساز گار ہو گیا تو اپنے دوستوں اور عزیزوں کو بعد میں دعوت دے دے گا۔ کچھ بھی ہو اس سب کی وجہ سے شعیب کا نکاح یادگار ضرور بن گیا ہے۔
میرانپور، مظفر نگر کا ایک اور لڑکا محمد صدام اتوار کو دولہا بننے والا تھا لیکن اب اس کی بارات کو پیر کے روز تک ملتوی کر دی گئی۔ دراصل صدم کے والد محمد گل شیر کے پاس گاڑی مالک کی کال آئی کہ اتوار کے روز بارات کے لئے گاڑی دستیاب نہیں ہو پائے گی۔ آناً فاناً میں لڑکی والوں سے رابطہ کیا گیا اور بارات کو پیر کے روز لے جانا طے پایا گیا۔
اب صدام پیر کے روز دولہا بن کر میرٹھ جانے کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس کی شادی پر اب بھی خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ دراصل کورونا وائرس کے لگاتار پھیلنے کی وجہ سے کچھ کہا نہیں جا سکتا کہ پیر کے روز سینکروں لوگوں کا ایک ساتھ جمع ہونا کیا ممکن ہو پائے گا۔
میرانپور سے ملحقہ کیتھوڑا کا رہائشی امیر عالم بھی اتوار کے روز دولہا بن کر نظام پور، مظرنگر بارات لے جانے کی تیاری کر رہا تھا لیکن جنتا کرفیو کے پیش نظر آناً فاناً جمعہ کے روز یہ فیصلہ لیا گیا کہ ایک دن پہلے ہی بارات لے جا کر نکاح پڑھوا لیا جائے۔ راتوں رات رشتہ داروں اور دوستوں کو شادی ایک دن پہلے ہی ہونے کے بارے میں مطلع کیا گیا اور جس دلہن کو اتوار کے روز گھر لانا تھا اسے امیر عالم ایک روز قبل ہی نکاح کر کے گھر لے آیا۔
اسی طرح ہزاروں تقریبات پر کورونا وائرس کا اثر پڑا ہے۔ متعدد شادیوں کی رسومات کو محدود کر دیا گیا ہے، سینکڑوں شادیوں کو ایک دن پہلے ہی نمٹا لیا گیا اور سینکڑوں شادیوں کو منسوخ بھی کر دیا گیا، جن کے لئے اب نئی تاریخ طے کی جائے گی۔ دریں اثنا سینکڑوں معاملہ ایسے بھی ہیں جن میں دولہا کے ساتھ 4-5 افراد گئے اور سادگی سے نکاح کروا دیا گیا۔ یعنی سادگی سے نکاح کرنے کی علماء حضرات کی اپیل بھی جو کام نہ کر سکی وہ کورونا وائرس نے کر دکھایا!
حالانکہ اس اثنا میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جنہوں نے 4-5 افراد کی موجودگی میں نکاح تو پڑھوا لیا لیکن لڑکی والوں سے جہیز کی جگہ نقد رقم وصول کی۔ مثال کے طور پر غازی آباد کے مراد نگر سے ملحقہ ایک گاؤں میں اتوار کے روز ہونے والی شادی کی تقریب منسوخ ہو گئی۔ جس کے بعد 4 افراد کی موجودگی میں ہفتہ کی شام نکاح ہو گیا۔ بلند شہر کے قصبہ گلاؤٹھی میں ہونے والے اس نکاح کے دوران لڑکے کے باپ نے لڑکی والوں سے 16 لاکھ کا مطالبہ کیا اور کافی بات چیت کے بعد آخرکار 7.5 لاکھ روپے لینے پر وہ رضامند ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Mar 2020, 3:11 PM