واہ بی جے پی! گوا میں بیف تاجروں سے ہمدردی یو پی میں دشمنی

وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر نے کہا ہےکہ ریاست میں قانونی طریقے سے بیف کی درآمد کو روکنا ٹھیک نہیں ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو میں خود اس طرح کے واقعات پر نظر رکھوں گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی حکومت والی ریاست گوا میں بیف تجارت سے متعلق ہنگامہ زوروں پر ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر نے جو رخ اختیار کیا ہے وہ بی جے پی کے رخ کےعین خلاف ہے ۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست میں قانونی طریقے سے بیف درآمدگی میں رخنہ پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’قانونی طریقے سے بیف تجارت میں دخل اندازی کے معاملات پر میں خود نظر رکھوں گا۔ میری کوشش رہے گی کہ ایسے لوگوں کو سزا ملے۔‘‘ گئو رکشکوں سے پریشان بیف تاجروں کے احتجاجی مظاہروں اور ہڑتال کے بعد پاریکر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’میں نے پولس کو ہدایت دے دی ہے کہ وہ سختی سے کام لیں اور قانون کے حساب سے چلیں۔ اگر کسی کے پاس بیف خریدنے سے متعلق ضروری کاغذات موجود ہیں تو اسے کسی بھی حال میں روکا نہیں جا سکتا۔‘‘

وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر نے یہ بیان ریاست میں گوشت تاجروں کی ہڑتال ختم ہونے کے ایک دن بعد دیا ہے۔ دراصل ریاست کے گوشت تاجر گئو رکشکوں کے ذریعہ پریشان کیے جانے سے ناراض ہیں۔ گوا میں 9 جنوری سے چار روزہ ہڑتال کرنے کے بعد گوشت تاجروں نے ہڑتال واپس لےلی تھی۔ ان تاجروں کو ریاست کی پولس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بیف کی قانونی خرید اور فروخت کرنے پر انھیں پریشان نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گوا کے گوشت تاجر زیادہ تر بیف کی درآمد کرناٹک کے بیلگوی سے کرتے ہیں۔ گوا میں کرناٹک سے روزانہ تقریباً 25 ٹن بیف درآمد کیا جاتا ہے۔ ریاست میں اب تک گئو رکشا کے نام پر بیف لانے والے کئی ٹرکوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے کا معاملہ سامنے آ چکا ہے جس سے ناراض تاجروں نے پاریکر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔