’جو ہمارے ساتھ ہم ان کے ساتھ، ہمیں اقلیتی محاذ کی ضرورت نہیں‘، بی جے پی لیڈر سویندو ادھیکاری کا زہرناک بیان

بنگال بی جے پی کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں سویندو ادھیکاری نے کہا کہ ’’میں نیشنلسٹ مسلمانوں کی بات کرتا تھا اور آپ نے بھی نعرہ دیا تھا ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ لیکن اب میں ایسا نہیں کہوں گا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی لیڈر سویندو ادھیکاری، تصویر یو این آئی</p></div>

بی جے پی لیڈر سویندو ادھیکاری، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب 2024 میں بی جے پی اپنے دَم پر حکومت تشکیل دینے میں ناکام ہو گئی۔ کئی ریاستوں میں اسے امید سے بہت کم سیٹیں حاصل ہوئی ہیں، جن میں مغربی بنگال بھی شامل ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں جہاں بی جے پی نے مغربی بنگال کی 42 لوک سبھا سیٹوں میں سے 18 پر کامیابی حاصل کی تھی، وہیں 2024 میں اسے 12 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ نتیجہ کار بنگال بی جے پی کے لیڈران شعلہ بیانی اور زہر انگیزی پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ خصوصاً بی جے پی لیڈر سویندو ادھیکاری لگاتار متنازعہ بیان دے رہے ہیں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف نفرت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کی مثال بی جے پی کی ریاستی مجلس عاملہ کی ایک میٹنگ میں بھی دیکھنے کو ملی۔

دراصل مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا میں بنگال بی جے پی کی مجلس عاملہ کی میٹنگ ہو رہی ہے۔ اس میٹنگ میں بی جے پی لیڈر سویندو ادھیکاری نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’میں نیشنلسٹ مسلمانوں کی بات کرتا تھا اور آپ نے بھی نعرہ دیا تھا کہ ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘، لیکن اب میں ایسا نہیں کہوں گا۔ اس کی جگہ میں کہوں گا ’جو ہمارے ساتھ، ہم اس کے ساتھ‘۔ سویندو ادھیکاری اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے، یہاں تک کہہ دیا کہ ’’بند کیجیے یہ ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ کا نعرہ۔ ہمیں اقلیتی محاذ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخاب 2024 میں ترنمول کانگریس نے 29 سیٹوں پر جیت درج کی تھی اور حال ہی میں بنگال کی 4 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بھی سبھی سیٹ پر ترنمول کانگریس نے ہی قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سویندو ادھیکاری وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس پر لگاتار حملے کر رہے ہیں۔ حال ہی میں سویندو ادھیکاری نے الزام لگایا ہے کہ لوک سبھا انتخاب اور حالیہ ضمنی انتخاب میں 50 لاکھ ہندوؤں کو ووٹ نہیں دینے دیا گیا۔ سویندو نے ایک پورٹل بھی لانچ کیا ہے جس پر وہ لوگ رجسٹریشن کر سکتے ہیں جنھیں ووٹ نہیں دینے دیا گیا۔ انھوں نے ایسے ووٹرس کے لیے قانونی لڑائی لڑنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔