’یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے‘، راہل گاندھی کی سزا پر روک لگنے کے بعد کانگریس کا بیان

کانگریس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’آ رہا ہوں... سوال جاری رہیں گے۔‘‘ اس ٹوئٹ میں راہل کی وہ تصویر لگائی گئی ہے جس میں وہ لوک سبھا کارروائی کے دوران اڈانی کے ساتھ پی ایم مودی کی تصویر دکھاتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے آج ’مودی سرنیم‘ معاملہ میں بڑی راحت مل گئی۔ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو ملی 2 سال کی سزا پر روک لگا دی، جس کے بعد کانگریس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے۔ ستیہ میو جیتے، جئے ہند۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹ میں کانگریس نے لکھا ہے ’’آ رہا ہوں... سوال جاری رہیں گے۔‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی کی وہ تصویر لگائی گئی ہے جس میں راہل لوک سبھا کارروائی کے دوران اڈانی کے ساتھ پی ایم مودی کی تصویر دکھاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت رد ہونے کے معاملے میں جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے لیے نصف گھنٹے کا وقت طے کیا جس میں دونوں فریقین کے وکلا کو بولنے کے لیے 15-15 منٹ ملے۔ راہل گاندھی کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ انھوں نے پورے طبقہ کی بے عزتی نہیں کی ہے، اس طرح کے معاملے میں صرف راہل گاندھی کو ہی ایسی سزا ملی ہے۔


راہل گاندھی کی طرف سے ابھشیک منو سنگھوی نے دلیلیں پیش کیں۔ انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں جن لوگوں کا نام لیا ہے، ان میں سے کسی نے مقدمہ نہیں کیا، لیکن صرف بی جے پی کے لیڈر ہی اس میں مقدمہ کر رہے ہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ عرضی دہندہ کی اصل کنیت مودی نہیں ہے، وہ ’مودھ‘ کنیت سے مودی بنے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی دلیل دی کہ گواہوں نے صاف کہا ہے کہ راہل نے پورے طبقہ کی بے عزتی نہیں کی۔

ابھشیک منو سنگھوی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ یہ کوئی اغوا، عصمت دری یا قتل کا کیس نہیں ہے۔ ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے جہاں اس طرح کے کیس میں دو سال کی سزا ہوئی ہو۔ سپریم کورٹ نے اس دوران ابھشیک منو سنگھوی کو ٹوکا اور کہا کہ آپ یہاں سیاسی بحث نہ کریں، اسے راجیہ سبھا کے لیے بچا کر رکھیں۔ یہ سن کر سنگھوی مسکرائے، پھر کہا کہ عرضی دہندہ کے پاس راہل گاندھی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ جو شکایت درج کی گئی ہے وہ بھی اخبار کی کٹنگ کی بنیاد پر ہے جو واٹس ایپ پر ملا تھا۔


دوسری طرف پورنیش مودی کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے اپنی بات عدالت عظمیٰ میں رکھتے ہوئے کہا کہ راہل کی تقریر کی کاپی (سی ڈی نمبر 2) الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔ جیٹھ ملانی نے عدالت میں راہل گاندھی کی تقریر کا کچھ حصہ بھی پڑھا اور کہا کہ ان کے پاس موافق ثبوت اور گواہ ہیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ راہل گاندھی کا تبصرہ پورے مودی طبقہ کے لیے تھا، اس لیے انھیں قصوروار قرار دیے جانے اور سزا پر روک نہ لگائی جائے۔ حالانکہ پورنیش مودی کی طرف سے دی گئی دلیلوں پر سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ کتنے لیڈروں کو اپنی پرانی تقریریں یاد ہیں۔ ذیلی عدالت نے اس معاملے میں دو سال کی سزا کیوں دی ہے۔

دراصل سماعت کے دوران مہیش جیٹھ ملانی نے کہا کہ راہل گاندھی کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انھیں تقریر یاد نہیں ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ کتنے لیڈروں کو اپنی پرانی تقریر یاد رہتی ہے۔ جسٹس گوئی نے سوال کیا کہ ٹرائل نے دو سال کی سزا کیوں دی۔ ایک شخص کو زیادہ سے زیادہ سزا دینے سے علاقے کی نمائندگی ختم ہو گئی۔ عدالت نے اس دوران ذیلی عدالت میں معاملہ طویل چلنے پر بھی سوال اٹھایا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ دلچسپ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کیسا سلوک کرنا چاہیے۔ عدالت نے پوچھا کہ زیادہ سے زیادہ سزا کیوں ہوئی، اس میں 2 سال سے کم کی سزا بھی ہو سکتی تھی۔ اگر کم سزا ہوتی تو نااہلیت نہیں ہوتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔