این سی پی صدر شرد پوار کا بڑا اعلان، اس بار نہیں لڑیں گے انتخاب

شرد پوار نے پونے میں ایک تقریب کے دوران واضح لفظوں میں اعلان کر دیا ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب 2019 میں کسی بھی سیٹ سے الیکشن لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے اگلے ہی دن یعنی 11 مارچ کو مہاراشٹر سے ایک بڑی خبر موصول ہو رہی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پوار نے مہاراشٹر کے پونے میں ایک انتخابی تقریب کے دوران یہ اعلان کیا۔ حالانکہ پہلے بھی وہ انتخاب نہ لڑنے کی منشا ظاہر کر چکے تھے لیکن پھر بدلے ہوئے ماحول میں امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وہ بی جے پی کو شکست دینے کے لیے کسی سیٹ سے انتخاب لڑیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ این سی پی اس مرتبہ کانگریس کے ساتھ اتحاد بنا کر لوک سبھا انتخاب لڑنے کا اعلان کر چکی ہے۔

شرد پوار نے پونے میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے خاندان سے دو لوگ لوک سبھا انتخاب میں امیدوار بن رہے ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ صحیح وقت ہے جب مجھے انتخاب میں کھڑے نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں پہلے ہی 14 مرتبہ الیکشن لڑ چکا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ اس بار مجھے امیدوار بننے کی ضرورت نہیں۔‘‘

مہاراشٹر کے قدآور لیڈروں میں سرفہرست پوار فی الحال مہاراشٹر سے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ شرد پوار گزشتہ یو پی اے سرکار میں وزارت زراعت کے ساتھ ساتھ صارف، فوڈ اور پی ڈی ایس وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ پوار 1991 سے 2009 تک وہ مہاراشٹر کے بارامتی سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔ 48 لوک سبھا سیٹوں والے مہاراشٹر میں 2014 میں ان کی پارٹی نے 21 سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا، لیکن محض چار سیٹوں پر فتح حاصل ہوئی تھی۔

میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ 2019 لوک سبھا انتخابات کے لیے کانگریس اور این سی پی میں سیٹوں کی تقسیم ہو چکی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس 26 اور این سی پی 22 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی۔ بہر حال، اس سلسلے میں ابھی کوئی باضابطہ اعلان منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ لوک سبھا سیٹوں کے لحاظ سے مہاراشٹر (48)، اتر پردیش (80) کے بعد دوسری سب سے بڑی ریاست ہے۔ ریاست میں لوک سبھا انتخاب کے ٹھیک بعد اکتوبر میں اسمبلی انتخابات بھی ہونے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔