دیوالی کے مدنظر بچی نے بنایا نایاب کھلونا، روشنی کے ساتھ آتش بازی کا بھی دے گا مزہ

وارانسی کے ’سکشم اسکول‘ میں پڑھنے والی بچی اپیکشا پٹیل نے دیوالی کے لیے مٹی کا ایک ایسا دیا تیار کیا ہے جس سے آلودگی پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں، ایسا اس لیے کیونکہ دیا شمسی پینل سے چارج ہونے پر جلتا ہے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دیوالی کا تہوار بچوں کے لیے کسی کھیل سے کم نہیں ہوتا۔ خطرہ کے باوجود اس موقع پر انھیں آتش بازی میں کچھ زیادہ ہی مزہ آتا ہے۔ خطرناک پٹاخوں پر پابندی لگنے کے بعد بھی دیوالی تہوار کے موقع پر کسی نہ کسی طرح لطف اندوز ہو ہی لیتے ہیں۔ اس درمیان وارانسی کی ایک اسکولی طالبہ نے بچوں کے لیے نایاب کھلونا تیار کیا ہے۔ یہ ایک دلچسپ دیا (دیپ) ہے جو روشنی کے ساتھ آتش بازی کا بھی بھرپور لطف دیتا ہے۔

وارانسی کے ’سکشم‘ اسکول کی 12 سالہ طالبہ نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ وہ ساتویں درجہ میں پڑھتی ہے اور نام ہے اپیکشا پٹیل۔ اپیکشا نے حیرت انگیز مٹی کا دیا تیار کیا ہے، وہ آلودگی پھیلانے والا بھی نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ شمسی پینل سے چارج ہونے پر جلتا ہے۔ ویسے اسے تیل سے بھی جلایا جا سکتا ہے۔ اپیکشا نے اس نایاب دیا کا نام ’چارجیبل آلودگی سے پاک پٹاخہ‘ رکھا ہے۔

اپیکشا کے ذریعہ بنایا گیا یہ آلودگی سے پاک تھری اِن وَن پٹاخہ والا دیا اس وقت بنارس میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ طالبہ نے اس مٹی کے اسمارٹ دیے میں ایسی تکنیک کا استعمال کیا ہے کہ یہ روشنی کے ساتھ ساتھ پٹاخہ جیسی تیز آواز بھی کرتا ہے۔ یہ ریموٹ سے جلتا ہے جس میں سنسر لگایا گیا ہے اور دیے کے سامنے آتے ہی تیز پٹاخے جیسی آواز کرتا ہے۔

اپیکشا نے بتایا کہ پٹاخہ کے دھوئیں کی وجہ سے آلودگی بہت پھیلتی تھی، اسی وجہ سے یہ اسمارٹ آلودگی سے پاک پٹاخہ دیا بنایا ہے۔ اس دیے کو مٹی اور کچھ دیگر سامانوں کو جوڑ کر بنایا گیا ہے۔ اس میں کھلونے کا ریموٹ استعمال کیا گیا ہے۔ دیا شمسی پینل سے چارج ہو جاتا ہے۔ پٹاخہ کا لطف لینے کے لیے ایک الیکٹرانک سرکٹ لگا ہے جو ریموٹ دباتے ہی پٹاخہ کی آواز کرنے لگتا ہے۔ ایک بار میں 450 بار یہ پٹاخہ آواز کرتا ہے۔ تین گھنٹے چارج ہونے پر 5-4 دنوں تک چلے گا۔ یہ ایک اسپارک پٹاخہ ہے جو کئی سالوں تک چلایا جا سکتا ہے۔ طالبہ اپیکشا پٹیل نے بتایا کہ اسے یہ اسمارٹ دیا بنانے میں 12 دن کا وقت لگا ہے اور اس میں 350 روپے کا خرچ آیا ہے۔

وارانسی واقع ’سکشم‘ انگلش اسکول کی بانی سبینا چوپڑا اور ونیت چوپڑا کا کہنا ہے کہ ان کے اسکول میں بچوں کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ ایجاد کے شعبہ میں خصوصی دھیان دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے اسکول میں جونیئر کلام اینوویشن لیب قائم کیا گیا ہے۔ اس لیب میں بچے نئے آئیڈیاز کو تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔