یہ الیکشن اللہ اور شری رام کے بیچ ہے: بی جے پی رکن اسمبلی

رکن اسمبلی سنیل کمار نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا ہےکہ اس بار مقابلہ بی جےپی اور کانگریس میں نہیں بلکہ رام بنام اللہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک سیٹ کا معاملہ نہیں بلکہ پورے منگلور کی عزت کا سوال ہے۔

تصویر وی سنیل کمار ڈاٹ ان
تصویر وی سنیل کمار ڈاٹ ان
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں بی جے پی کے رکن اسمبلی سنیل کمار نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والا اسمبلی انتخابات رام اور اللہ کے بیچ ہے۔ سنیل کمار فرقہ وارانہ طورپر حساس ساحلی علاقہ ککرالا سے رکن اسمبلی ہیں اور وہ جنوبی کنڑ ضلع بنٹوال میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔سنیل کمار نے کہا کہ یہاں کے موجودہ رکن اسمبلی رام ناتھ رائے ہمیشہ کہتے ہیں کہ انہیں مسلمانوں کی حمایت حاصل ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سنیل کمار نے کہا ’’یہ الیکشن اللہ اور شری رام کے بیچ ہے۔ اس بات کا فیصلہ ہندو ؤں کو کرنے دو کہ جیت اللہ کے چاہنے والوں کی ہوگی یا پھر رام کےچاہنے والوں کی ۔‘‘ سنیل کے اس بیان پر لوگوں نے خوب تالیاں بجائیں۔ رپورٹ کے مطابق بی جے پی رہنما نے کہا کہ ’’ کیا ہم بار بار اللہ کو ووٹ دیں گے یا پھر انہیں جو رام سے پیار کر تے ہیں۔ اس بار بنٹوال میں الیکشن کا مدا یہی ہے۔‘‘

سنیل کمار نے کرناٹک میں ہونے والے الیکشن کو عزت سے جڑا ہوا معاملہ قرار دیا اور کہا ’’ ہم ایسے شخص کو منتخب نہیں کر سکتے جو کہتا ہے کہ اسے ہندو ووٹوں کی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا یہ ایسا مدانہیں ہے کہ اس پر صرف بنٹوال میں بحث ہو بلکہ اس پر منگلور بھر میں بحث ہونی چاہئے۔

کانگریس رہنما رام ناتھ رائے نے کہا کہ وہ اس معاملہ پر الیکشن کمیشن سے بی جے پی کی شکایت کریں گے۔ ان کے مطابق بی جے پی الیکشن میں دھرم کا استعمال کر رہی ہے۔

بعد ازاں کرناٹک بی جے پی کے رکن اسمبلی وی سنیل کمار کے خلاف معاملہ در ج کر لیا گیا ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 159 (a) اور 505 (2) کے تحت مذہب کے نام پر فرقوں میں نفرت پھیلانے اور سماج کو بانٹنے کے خلاف ان پرمقدمہ درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 224 ارکان پر مشتمل کرناٹک اسمبلی میں اسی سال انتخابات ہونے ہیں۔ الیکشن سے قبل سیاسی بیان بازیوں کا دور جاری ہے۔ کرناٹک کانگریس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے بی جے پی کو بیف جنتا پارٹی قرار دیا تھا۔

اس سے قبل اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کے درمیان بھی ٹوئٹر پر جنگ ہو چکی ہے۔ سدھارمیا نے اتر پردیش میں بچوں کی ہو رہی ا موات پر یوپی کے وزیر اعلیٰ پر طنز کیا تھا تو یوگی آدتیہ ناتھ نے کرناٹک میں کسانوں کی خود کشی کے مدے پر ریاستی حکومت پر نشانہ سادھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jan 2018, 11:28 AM