تیسری لہر: بچوں میں کورونا کے تعلق سے رہنما ہدایات جاری، ریمڈیسیور استعمال نہ کرنے کی صلاح

ڈاکٹر وی کے پال نے کہا ہے کہ اس کے امکانات بہت کم ہیں کہ کوئی لہر خاص طور سے بچوں کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جو بچے متاثر ہوئے ہیں ان کی علامتیں بڑے لوگوں کی طرح ہی تھیں

راجدھانی دہلی میں کورونا کے دور میں اپنے بچے پر سایہ کرتی ایک خاتون / Getty Images
راجدھانی دہلی میں کورونا کے دور میں اپنے بچے پر سایہ کرتی ایک خاتون / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مرکز نے بچوں کے تعلق سے کووڈ کے علاج کے لئے نئی رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ رہنما ہدایات کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر جاری کی گئی ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) نے مشورہ دیا ہے کہ بچوں کو ریمڈیسیور کا انجیکشن بالکل نہ دیا جائے۔ کورونا وائرس کے لئے بنے قومی ٹاسک فورس سے جڑے بڑے ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ کوئی بھی ڈاٹا یہ اشارہ نہیں دیتا کے بچوں کو اس وائرس سے کسی قسم کا خطرہ ہے، لیکن احتیاط کے طور پر بچوں کے لئے رہنما ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے کہا ہے کہ ساٹھ سے ستر فیصد بچے جن کو دوسری لہر کے دوران کورونا ہوا اور اس کے لئے ان کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ان میں امیونٹی یعنی قووت مدافعت کی کوئی کمی نہیں تھی اور ان بچوں کو معمولی انفیکشن ہوا اور وہ جلدی ٹھیک ہو گئے۔ ڈاکٹر وی کے پال نے کہا ہے کہ اس کے امکانات بہت کم ہیں کہ کوئی لہر خاص طور سے بچوں کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جو بچے متاثر ہوئے ہیں ان کی علامتیں بڑے لوگوں کی طرح ہی تھیں۔


حکومت نے بچوں کے لئے جو رہنما ہدایات جاری کی ہیں ان میں یہ ہے کہ اگر بہت معمولی انفیکشن ہے تو اسٹیرائڈس کا استعمال نقصاندہ ہے۔ صرف ضروری حالت میں ہی سی ٹی اسکین کرانے کے لئے کہا گیا ہے۔ ریمڈیسیور کے استعمال کے لئے منع کیا گیا ہے۔ معمولی انفیکشن میں چار گھنٹے کے دورانیہ میں پیراسیٹامول کی دوا دی جائے اور گلے کی خرابی کے لئے غرارے کیے جائیں۔

معمولی سے زیادہ انفیکشن ہونے کی صورت میں آکسیجن تھیریپی کو شروع کیا جا سکتا ہے اور اسٹیرائڈس سب بچوں میں استعمال نہ کی جائیں۔ اگر انفیکشن شدید نوعیت کا ہے اور سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے تو ضروری مینجمینٹ شروع کیا جائے۔ 12 سال سے زیادہ عمر والے بچوں کے لئے والدین یا سرپرست کی موجودگی میں چھ منٹ کے لئے چلنے کا ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔