انہیں بھی ریزرویشن ملنا چاہئے جنہیں آج تک نہیں ملا، 50 فیصد کی حد میں اضافہ کرے حکومت: اسدالدین اویسی

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے روہنی کمیشن کی رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ذیلی درجہ بندی برابری کی بنیاد پر کی جانی چاہئے

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: او بی سی کو ذیلی زمروں میں تقسیم کرنے کے لیے روہنی کمیشن کی رپورٹ میں 2600 او بی سی ذاتوں کی فہرست دی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ او بی سی کوٹہ کیسے مختص کیا جانا چاہیے۔ اس معاملہ پر اسد الدین اویسی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریزرویشن کی ان ذاتوں تک توسیع کی جانی چاہئے جنہیں اس کا کبھی فائدہ نہیں ملا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا ’’ہندوستان کی 50 سے زیادہ آبادی محض 27 فیصد (ریزرویشن) کے لئے مقابلہ کرنے پر مجبور ہے۔ نریندر مودی حکومت کو 50 فیصد (ریزرویشن) کی حد میں اضافہ کرنا چاہئے اور ریزرویشن کی ان لوگوں تک توسیع کی جانی چاہئے جو کبھی اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ چند غالب ذاتوں نے تمام فوائد حاصل کر لیے ہیں۔‘‘


اویسی نے مزید کہا ’’ذیلی درجہ بندی برابری کی بنیاد پر کی جانی چاہئے تاکہ ایک چھوٹے بُنکر خاندان کے بچے کو کسی سابق زمیندار کے بیٹے سے مقابلہ کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔ جو ذاتیں ریاست کی پسماندہ طبقات کی فہرست میں شامل ہیں، انہیں براہ راست مرکزی او بی سی فہرست میں شامل کیا جانا چاہئے۔‘‘

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کمیشن نے کہا ہے کہ اس کا مقصد ذیلی زمرہ بندی کے ذریعے سب کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہے۔ اگرچہ ذیلی کیٹیگری کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم اسے تین سے چار زمروں میں تقسیم کرنے کا امکان ہے۔ تین ممکنہ ذیلی زمروں میں ان لوگوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا امکان ہے جنہیں کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔ اس کے علاوہ جن لوگوں کو کچھ فوائد ملے ہیں ان کے لیے بھی 10 فیصد ریزرویشن کا امکان ہے۔ جن لوگوں نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے انہیں 7 فیصد ریزرویشن دیئے جانے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔