وہ 10 سال سے ’نوٹوں کی گنتی‘ کر رہے، ہم ’ذات پر مبنی گنتی‘ کے ذریعے ہر طبقہ کی شراکت کو یقینی بنائیں گے: راہل گاندھی
لوک سبھا انتخابات کے دوران جاری انتخابی ریلیوں کے درمیان کانگریس نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ذریعے پی ایم مودی سے بحث کی دعوت قبول کرنے کے بعد ابھی بی جے پی بغلیں ہی جھانک رہی تھی کہ کانگریس نے ایک ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے اسے مزید حواس باختہ کر دیا ہے۔ اس ویڈیو کے ذریعے کانگریس نے اپنی حصہ داری کی گارنٹی کے حوالے سے مردم شماری کرانے کی بات کہی ہے۔ واضح رہے کہ اس طرح کی ویڈیوز کے ذریعے مرکزی حکومت کے خلاف اٹھائے جانے والے کانگریس کے سوالات عوام میں کافی مقبولیت حاصل کرتے جا رہے ہیں۔
یہ ویڈیو کانگریس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی ہے جسے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے، کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی و پارٹی کے دیگر سرکردہ لیڈران نے بھی اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کیا ہے۔ یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’وہ 10 سال سے ’ٹیمپو والے ارب پتیوں‘ سے ملنے والے نوٹوں کی ’گنتی‘ کر رہے ہیں، ہم ’ذات کی بنیاد پر گنتی سے ملک کا ایکسرے کر کے ہر طبقہ کی انصاف کے مطابق حصہ داری کو یقینی بنائیں گے۔‘‘
کانگریس کی جانب سے جاری کردہ اس ویڈیو میں ایک شخص کو پی ایم مودی کے طور پر دکھایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے لیے لوگوں کے درمیان گیا ہے۔ اس دوران لوگوں کے ذریعے اسے بیٹھنے کے لیے ایک کرسی دی جاتی ہے۔ اس پر پی ایم کے کردار میں نظر آنے والا شخص کہتا ہے کہ ’گنتی تو کرو‘، پھر لوگوں کی طرف سے جواب دیا جاتا ہے، ’وہی تو ، انکل گنتی تو کرو‘۔ ویڈیو میں کانگریس نے ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کی ہے جو راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں بھی لکھا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی پارٹی نے اپنے منشور میں بھی ذات پر مبنی مردم شماری کا وعدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ آزادی کے بعد جب 1951 میں پہلی مردم شماری کرائی گئی تھی تو ذات کا ڈیٹا صرف درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل تک محدود تھا۔ اس کے بعد 1961، 1971، 1981، 1991، 2001 اور 2011 میں جو بھی مردم شماری ہوئی حکومت نے ذات کی مردم شماری نہیں کرائی۔ اس کے علاوہ 2011 میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں ہوئی مردم شماری میں ذات کا کالم موجود تھا لیکن لیکن وہ ڈیٹا پبلک نہیں کیا گیا۔ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 246 میں مردم شماری سے متعلق ایک شق موجود ہے، لیکن اس میں کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ مردم شماری کب اور کتنے وقفے کے بعد ہوگی۔ سینس آف انڈیا ایکٹ 1948 میں بھی مردم شماری کی مدت یا وقفہ سے متعلق کوئی رہنما خطوط نہیں ہے۔ چونکہ پہلی مردم شماری برطانوی حکومت نے 1872 میں کرائی تھی اس لیے مردم شماری ہر 10 سال بعد یا ہر دہائی کے آغاز میں کرائی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔