’یہ فضائیں کہہ رہی ہیں، موسم بدلنے والا ہے‘، راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا اتر پردیش میں پرجوش استقبال
راہل گاندھی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے 109ویں دن آج یوپی میں داخل ہوئے، یہاں تقریباً 130 کلومیٹر کا سفر طے کر کے وہ کیرانہ سے پانی پت کے راستے ہریانہ، پنجاب ہوتے ہوئے کشمیر میں سفر کا اختتام کریں گے۔
35 سال کے نوید خان بجنور سے صبح 9 بجے سے لونی بارڈر پہنچے اور بارڈر پر راہل گاندھی کی ایک جھلک پانے کے لیے بے تاب نظر آئے۔ 46 سال کے محمد عمر ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے ٹھہراؤ والے مقام موکلاں سے دو کلومیٹر آگے گاؤں میں ایک درجن ساتھیوں کے ہمراہ ہیں جہاں راہل گاندھی کل صبح 8.30 بجے پہنچیں گے۔ باغپت کے کھیکڑا، بلونی، بڑوت جیسے مقامات پر آس پاس کے تمام رشتہ دار پہنچ چکے ہیں۔ کاندھلا کے نکھل جاٹو پہلے لونی بارڈر پہنچے پھر موکلاں تک ساتھ آئے، اب وہ وہیں رک گئے ہیں اور شاملی تک ساتھ چلیں گے۔ سہارنپور کے جاوید صابری سینکڑوں نوجوانوں کے ساتھ تین دن تک ساتھ رہنے کے ارادے سے آئے ہیں۔ بلونی کے کسان رویندر تیوتیا راہل گاندھی کی ایک جھلک دیکھنے آئے ہیں۔ کھیکڑا کی 13 سال کی مونیکا اپنے والد سبھاش کو بہت منت سماجت کر ساتھ لائی ہے۔
ان میں سے کسی کو بھی اس بات کی پروا نہیں ہے کہ 4 بجے تک لونی بارڈر سے لے کر موکلاں تک درجہ حرارت 13 ڈگری سلسیس ہو چکا ہے۔ دیر شام تک اس کے بڑھنے کا امکان ہے۔ اناؤ سے چل کر یہاں پہنچی ممتا مشرا کہتی ہیں کہ جب راہل جی کو سردی نہیں لگ رہی ہے تو ہمیں کیسے لگ سکتی ہے۔ آج پرینکا جی نے بتایا ہے کہ ان کے پاس ’ستیہ کا کوچ‘ (سچائی کا شیلڈ) ہے۔ میں بھی کہتی ہوں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں، اس لیے ہماری حفاظت بھی اوپر والا کرے گا۔ مظفر نگر سے یہاں پہنچے 46 سالہ محمد عمر کہتے ہیں کہ یقیناً موسم بدلنے والا ہے اور سردی میں بڑھتی ہوئی سیاسی درجہ حرارت اس کی گواہی دے رہی ہے۔ راہل جی کے لیے لاکھوں لوگ سڑک پر ہیں۔ میں جس گاؤں میں ہوں، راہل گاندھی یہاں کل پہنچیں گے، لیکن یہاں دیہی عوام میں زبردست جوش دیکھنے کو مل رہا ہے اور ہم انھیں سلام کرتے ہیں۔ وہ سچے محب وطن ہیں۔
راہل گاندھی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے تحت 109ویں دن آج اتر پردیش میں داخل ہوئے۔ اتر پردیش میں تقریباً 130 کلومیٹر کا سفر طے کر کے وہ کیرانہ سے پانی پت کے راستے ہریانہ، پنجاب ہوتے ہوئے کشمیر میں سفر کا اختتام کریں گے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ بھی آج ان کے ساتھ رہے۔ اتر پردیش کے جن علاقوں سے راہل گاندھی کی قیادت والی ’بھارت جوڑو یاترا‘ گزر رہی ہے، وہ مسلم اکثریتی علاقے ہیں۔ مسلمانوں کے بعد یہاں سب سے بڑی آبادی دلتوں کی ہے اور پھر جاٹوں کی اکثریت ہے۔ کھیکڑا کے 56 سالہ ستیندر راٹھی بھی راہل گاندھی کی اس یاترا سے بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ملک کے تمام مسائل پر راہل گاندھی نے آج تک جو بھی کہا ہے، وہ سب سچ ثابت ہوئے ہیں۔ آج یہ بات عوام کو سمجھنی چاہیے کہ انھیں کسی بات کا لالچ نہیں ہے۔ راہل گاندھی ان سب چیزوں سے اوپر اٹھ چکے ہیں، وہ سچے ’تپسوی‘ کی طرح ہیں، صاف اور سادہ۔
21 سالہ طالب علم جنید خان جانسٹھ سے راہل گاندھی کی حمایت کرنے کے لیے پہنچے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ راہل گاندھی کی سطح بہت اعلیٰ ہے اور ان جیسا نظریہ رکھنے والا ہندوستان میں ایک بھی لیڈر نہیں ہے۔ وہ لغو، فریب اور سیاسی پینترے بازی سے دور ہیں۔ آج ان کو لے کر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ آج کے دور کی سیاست میں فٹ نہیں بیٹھتے، دراصل کمی راہل گاندھی میں نہیں ہے، موجودہ دور کی سیاست میں ہے۔ راہل گاندھی کی سوچ تو بہت اعلیٰ ہے اور وہ ملک کو بہت آگے لے کر جائیں گے۔ یہ ستیاگرہ ہے اور وہ ہر ایک سچے انسان کی پہلی پسند بن گئے ہیں۔ یہ بات اب سب جانتے ہیں کہ ان کی شبیہ بگاڑنے کی لگاتار سازش ہوئی لیکن ہم جانتے ہیں کہ راہل گاندھی ہندوستان کے اصلی کوہِ نور ہیں۔
’بھارت جوڑو یاترا‘ کی جس ہری کیسل ریسورٹ میں شب گزاری ہوگی، وہ ایک بی جے پی لیڈر کا ہے اور اس کا افتتاح بی جے پی رکن پارلیمنٹ ستیہ پال سنگھ نے کیا تھا۔ یہاں موجود تمام ملازمین بھی آج بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ یہاں 6 ہزار یاتریوں کے ٹھہرنے کے لیے انتظام کیا گیا ہے۔ یہاں کے ایک ملازم منوج کمار کہتے ہیں کہ اس سے اچھا ماحول ہم نے یہاں کبھی نہیں دیکھا، سبھی بہت خوش ہیں۔ راہل گاندھی ملک کے ہیرو ہیں۔ سیاست اپنی جگہ، لیکن میں راہل گاندھی کا شیدائی ہوں کیونکہ وہ جھوٹ کے سامنے جھکتے نہیں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔