ناگپور میں آر ایس ایس اور بی جے پی پر برسے راہل گاندھی، کہا- ’ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری ضرور ہوگی‘
راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی آئین پر حملہ کر کے ہندوستان کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہئے تاکہ ہر طبقے کے مسائل کو سمجھا جا سکے
ناگپور: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز ناگپور میں ایک بار پھر ملک میں ’ذات پر مبنی مردم شماری‘ کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دلتوں، دیگر پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔ ’سنودھان سمّان سمیلن‘ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’ذات پر مبنی مردم شماری‘ کے ذریعے سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ ہر کسی کو معلوم ہو جائے گا کہ ان کے پاس کتنی طاقت ہے اور ان کا کردار کیا ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں آگے کہا کہ ہم 50 فیصد ریزرویشن کی حد بھی ختم کر دیں گے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی جانب سے تیار کیا گیا آئین صرف ایک کتاب نہیں، بلکہ زنگی جینے کا ایک طریقہ ہے۔
اپنی خطاب میں راہل گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر جم کر حملہ بولا کہا ’’جب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی کے لوگ آئین پر حملہ کرتے ہیں۔ وہ صرف اس کتاب پرحملہ نہیں کر رہے ہوتے ہیں بلکہ وہ ہندوستان کی آواز پر حملہ کر رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے ادارے آئین کے ذریعہ بنائے گئے ہیں۔ اگر آئین نہیں ہوگا تو کوئی الیکشن کمیشن نہیں ہوگا۔ آر ایس ایس اس پر براہ راست حملہ نہیں کر سکتا۔ اگر وہ اس کے خلاف آگے آ کر لڑیں گے تو وہ 5 منٹ میں ہار جائیں گے۔ ترقی، خوشحالی اور معیشت جیسے الفاظ کے پیچھے چھپ کر حملہ کرنے آتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی خطاب میں اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ اڈانی کمپنی کے انتظامیہ میں آپ کو ایک بھی دلت، او بی سی اور قبائلی نہیں ملے گا۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر برستے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’آپ صرف 25 لوگوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کرتے ہیں۔ جب میں کسانوں کے قرض کی معافی کی بات کرتا ہوں تو مجھ پر حملہ کیا جاتا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 20 نومبر کو ہونے والے مہاراشٹر انتخاب سے قبل راہل گاندھی نے ’دیکشا بھومی‘ کا دورہ کیا اور ملک کے آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ امبیڈکر نے 14 اکتوبر 1956 کو ’دیکشا بھومی‘ پر اپنے ہزاروں پیروکاروں خصوصا دلتوں کے ساتھ بدھ مت اختیار کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔